اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

مسلمان مرد کا غیر مسلم عورت سے شادی کرنا

20884

تاریخ اشاعت : 06-07-2010

مشاہدات : 18453

سوال

غیر مسلم عورت نے ایک مسلمان سے محبت کے بعد شادی کا فیصلہ کیا ، اوراسے اسلام قبول کرنے میں بھی کوئي مانع نہيں تو کیا مسلمان نوجوان کے لیے اس ایشائي غیر مسلم لڑکی سے شادی کرنا جائز ہے ؟
دونوں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اورایک دوسرے سے دور نہیں رہ سکتے ، انہيں کیا کرنا چاہیے ، کہاں اورکیسے ممکن ہے کہ وہ لڑکی اسلام قبول کرے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول :

ہم اس ویب سائٹ کے ذریعہ اس اوراس طرح کی دوسری غیر مسلم عورت کویہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کس کوبھی حقیقی زندگي اوردلی سعادت اوراطمنان اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اللہ تعالی کورب اوردین اسلام کو اپنا دین اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا راہبر وراہنما نہ تسلیم کرلے اوراس پرایمان نہ لے آئے ۔

یہ سارے کا سارا جہان مخلوق اوراس کوپیدا کرنے والا خالق اللہ عزوجل ہے ، وہ اللہ تعالی ہی ہے جس نے آسمانوں کو بغیر ستون کے پیدا فرمایا اورزمین کو پھیلا کراس میں پہاڑوں جیسی ميخیں گاڑ دیں اور زمیں میں نہریں اورسمندر چلا دیے ۔

اللہ تعالی کا فرمان ہے :

یاد رکھو اللہ تعالی ہی کی خصوصیت ہے کہ وہ حاکم اورخالق ہے ، بڑی خوبیوں سے بھرا ہوا ہے اللہ تعالی جو تمام عالم کا پروردگار ہے الاعراف ( 54 ) ۔

توجب یہ واضح ہوگيا کہ یہ سب کچھ اللہ تعالی کا ہی ہے اوروہی خالق ومالک اورحاکم ہے ، تویہ بھی جاننا چاہیے کہ اللہ تعالی نے اپنے بندوں کی طرف رسول مبعوث فرمائے تا کہ وہ ان کی راہنمائي کریں اورانہيں دین سکھائيں اورنجات وفلاح اورکامیابی کے راستے پرچلائیں ۔

اللہ تعالی نے اس کا ذکر کچھ اس طرح فرمایا :

جس طرح ہم نے تم میں رسول بھیجا جو ہماری آیتیں تمہارے سامنے تلاوت کرتا ہے اورتمہیں پاک کرتا ہے اورتمہیں کتاب وحکمت اوروہ چيزيں سکھاتا ہے جن سے تم بے علم تھے البقرۃ ( 150 ) ۔

اورایک مقام پر کچھ اس طرح فرمایا :

خوشخبریاں دینے اورڈرانے والے رسول بھیجے تا کہ رسول بھیجنے کے بعد لوگوں کے پاس اللہ تعالی پر کوئي حیل وحجت باقی نہ رہے ۔

اوراس رسالت ونبوت کا سلسلہ اللہ تعالی نے ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم فرمایا اللہ تعالی اسی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :

لوگو ! تمہارے مردوں میں سے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کسی کے باپ نہيں لیکن وہ اللہ تعالی کے رسول ہیں اورتمام نبیوں کے ختم کرنے والے خاتم النبیین ہیں الاحزاب ( 40 ) ۔

اللہ تعالی نے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کودین اسلام دے کر بھیجا یہ دین اسلام وہ دین ہے جس کے علاوہ اللہ تعالی کوئی اور دین قبول نہيں فرمائے گا اسی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :

اور جوشخص اسلام کے علاوہ کوئي اوردین تلاش کرے گا اس کا وہ دین قبول نہيں کیا جائے گا ، اوروہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا آل عمران ( 85 ) ۔

دوم :

آپ کب اورکیسے اسلام قبول کریں ؟

یہ معاملہ تو بہت ہی آسان اورسہل ہے اس کے لیے صرف آپ کو مندرجہ ذیل کلمہ پڑھنے کی ضرورت ہے :

أشهد أن لا إله إلا الله ، وأن محمداً عبده ورسوله

میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئي عبادت کے لائق نہيں اوریقینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اوررسول ہيں ۔

یہ پڑھنے سی ہی مسلمان ہوجائے گي اوراس عورت کوچاہیے کہ وہ اس میں جلدی کرے اس لیے کہ موت کا کوئي علم نہیں کب آجائے وہ اچانک آلیتی ہے اورکسی بھی انسان کویہ علم نہیں کہ وہ کل تک زندہ رہے گا کہ نہیں ؟

ہم اس عورت کو اخت فی اللہ کے اعتبار سے خوش آمدید کہتے ہيں ، اوراس کے لیے دعا گو ہيں کہ اللہ تعالی اسے اس کی رشد وھدایت عطا فرمائے ، اوراسے دین دنیا اورآخرت کی سعادت حاصل کرنے کی توفیق دے ۔

سوم :

سوال میں یہ ذکر کیا گيا ہے کہ غیرمسلم عورت جس سے یہ احتمال پیدا ہوتا ہے کہ یہ غیر مسلم عورت کتابی یعنی یھودیہ یا پھر نصرانیہ بھی ہوسکتی ہے اوریہ بھی احتمال ہے کہ اس کے علاوہ بدھ مت یا پھر ھندو اورکیمونسٹ بھی ہوسکتی ہے ۔

اگر توشادی کرنے کی رغبت رکھنے والی عورت اہل کتاب میں سے ہے توپھر شرعی طور پر اس شادی میں کوئي مانع نہيں لیکن اس میں شرعی اعتبار سے شروط کا ہونا ضروری ہے یعنی وہ پاکدامن اورعفت وعصمت کی مالک ہو ، اورمسلمان خاوند کوچاہیے کہ وہ اپنی بیوی کے اسلام قبول کرنے کی حرص رکھے اوراسے اس کی دعوت دے تا کہ وہ اسے آگ میں ہمیشہ کے لیے جانے اورجلنے سے بچا سکے ، اوراپنے اوراپنی اولاد کے لیے ایسا گھر تیار کرسکے جو اسلامی ماحول میں رنگا ہوا ہو ۔

لیکن اگرشادی کی رغبت رکھنے والی عورت اہل کتاب میں سے نہیں توپھر مسلمان مرد کے لیے اس سے شادی کرنا حلال نہيں الا یہ کہ وہ شادی سے قبل اسلام قبول کرلے ۔

اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :

اورشرک کرنے والی عورتوں سے اس وقت تک نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہیں لاتیں ، ایمان والی لونڈی بھی شرک کرنے والی آزاد عورت سے بہت بہتر ہے ، اگرچہ تمہیں مشرکہ عورت ہی اچھی لگتی ہو ، اورنہ ہی شرک کرنے والے مردوں کے نکاح میں اپنی عورتیں دو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئيں ، ایمان والا غلام آزاد مشرک سے بہت بہتر ہے ، اگرچہ تمہیں مشرک ہی اچھا لگتا ہو ، یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اوراللہ تعالی جنت اوراپنی بخشش کی طرف اپنے حکم سے بلاتا ہے ، وہ اپنی آیتیں لوگوں کے لیے بیان فرمارہا ہے ، تا کہ وہ نصیحت حاصل کریں البقرۃ ( 221 ) ۔

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی اس کی تفسیر میں کہتے ہیں :

مومنوں کے لیے یہ اللہ تعالی کی طرف سے حرام کردیا گيا ہے کہ وہ مشرک اوربت پرست عورتوں سے نکاح کریں ، پھراگر اس کے عموم سے مراد یہ ہے کہ اس میں ہر مشرک عورت چاہے وہ کتابی ہو یا بت پرست داخل ہے ، لیکن اللہ تعالی نے اہل کتاب کی عورتوں کواپنے مندرجہ ذيل فرمان میں خاص کردیا ہے :

اوران لوگوں میں سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئي ہے پاکدامن عورتیں حلال ہیں جب تم انہیں ان کے مہر ادا کرو ،اس طرح کہ تم ان سے باقاعدہ نکاح کرو ، یہ نہیں کہ اعلانیہ زنا کرو یا پوشیدہ بدکاری کرو المائدۃ ( 5)

علی بن طلحہ ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ :

اورمشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئيں اللہ تعالی نے اس سے اہل کتاب کی عورتوں کو مستثنی کیا ہے ۔

مجاھد ، عکرمہ ، سعید بن جبیر ، مکحول ، حسن ، ضحاک ، زيد بن اسلم ، اور ربیع بن انس وغیرہ نے بھی اسی طرح کہا ہے ۔

اورایک قول یہ بھی ہے کہ :

بلکہ اس سے بت پرست مشرک مراد ہیں اورکلیتا اہل کتاب مراد ہی نہیں لیے گئے ، پہلے معنی کے زيادہ قریب ہے ، واللہ تعالی اعلم ۔ دیکھیں تفسیر ابن کثیر ( 1 / 474 ) ۔

باوجود اس کے کہ یہ جائز ہے لیکن شریعت مطہرہ نے تومسلمان عورت جو کہ دین والی بھی ہو سے شادی کرنے کی رغبت دلائي ہے ، اس لیے کہ مسلمان مرد کی زندگي اپنی بیوی کے ساتھ ایک مکمل اورشامل زندگي ہے ، جس میں عفت وعصمت اورآنکھیں نیچي رکھنا ، اورگھر اوراولاد کی حفاظت اوراس کاخیال رکھا گيا ہے ، تویہ سب اوراسی طرح کی دوسری چيزيں صرف اورصرف دین والی عورت سے ہی حاصل ہوسکتی ہيں ۔

آپ مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 12283 ) کا جواب بھی دیکھیں یہ بہت ہی زيادہ اہمیت کاحامل ہے ، اوراسی طرح سوال نمبر ( 20227 ) کے جواب کا بھی مراجعہ کریں اس میں غیرمسلم عورت سے شادی کرنے کے نقصانات کی وضاحت کی گئي ہے ۔

اورسوال نمبر ( 3320 ) کے جواب میں غیرمسلمہ بیوی کے لیے اپنے گھر میں یا گھر سے باہر مذہبی تہوار منانے کے عدم جواز کوبیان کیا گيا ہے اس کا بھی مطالعہ کرنا ضروری ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب