الحمد للہ.
نماز استخارہ میں دعا استخارہ کی نماز سے سلام پھیرنے کے بعد ہوگی؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ([استخارہ کرنے والا]فرائض سے ہٹ کر دو رکعت پڑھے، اور پھر کہے: "اَللَّهُمَّ إِنِّيْ أَسْتَخِيْرُكَ بِعِلْمِكَ ... ") بخاری: (1166) ترمذی: (480)
شیخ مبارکپوری رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان [میں سے عربی الفاظ]: (
فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ
) کا مطلب ہے کہ دو رکعتیں پڑھے، اور آپ کے فرمان کے ان الفاظ (
مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ
) میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ : فرض رکعات کے بعد دعا ئے
استخارہ کرنے سے نماز استخارہ کا فائدہ حاصل نہیں ہوگا، جبکہ (
ثُمَّ لْيَقُلْ
) کا مطلب ہے کہ: نماز کے بعد [دعائے استخارہ پڑھے]" انتہی
" تحفۃ الأحوذی بشرح جامع الترمذی " (2/482)
مزید فائدے کیلئے سوال نمبر: (164728) کا مطالعہ کریں۔
چنانچہ جب یہ ثابت ہو گیا کہ استخارہ کیلئے دعا نماز کے بعد ہی کی جائے گی تو اصل پر عمل کرتے ہوئے دعائے استخارہ کیلئے ہاتھ اٹھانا جائز ہوگا؛ اور اصل یہ ہے کہ : دعا کے وقت ہاتھ اٹھائے جائیں، کیونکہ دعا کے وقت ہاتھ اٹھانا قبولیت دعا کا باعث ہے۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"ایک مسلمان کیلئے مشروع طریقہ کار یہ ہے کہ جب نمازِ استخارہ پڑھے تو سلام پھیرنے
کے بعد دعا مانگے؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جب تم میں سے کوئی
شخص کوئی کام کرنا چاہیے تو وہ فرائض سے ہٹ کر دو رکعت پڑھے اور پھر کہے: "اَللَّهُمَّ
إِنِّيْ أَسْتَخِيْرُكَ بِعِلْمِكَ ...
") الحدیث
اور اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ دعا نماز استخارہ کا سلام پھیرنے کے بعد ہوگی،
اور افضل یہی ہے کہ ہاتھ اٹھا لے، کیونکہ دعا میں ہاتھ اٹھانا قبولیتِ دعا کا باعث
ہے" انتہی
" مجموع فتاوى ابن باز " (11/ 389)
کن جگہوں پر ہاتھ اٹھانے ہیں، اور کن جگہوں پر نہیں اٹھانے اس بارے میں تفصیلی طور پر جاننے کیلئے سوال نمبر: (11543) اور (21976) کا مطالعہ کریں۔
واللہ اعلم.