الحمد للہ.
عورت كا عورت سےفحش كام كرنےكو السحاق كہتےہيں جوكہ بلاشك وشبہ حرام كام ہے اور بعض علماء كرام نےتواسےكبيرہ گناہ ميں شماركياہے.
ديكھيں: الزواجر عن اقتراف الكبائر كبيرہ نمبر ( 362 )
علماء كرام اس پر متفق ہيں كہ عورت كا عورت سےبرا كام كرنےكي كوئي حد نہيں كيونكہ يہ زنا نہيں ہے بلكہ اس ميں تعزير ہوگي اور جس نےبھي يہ غلط كام كيا حكمران اسےايسي سزا دےگا جو اسے اور اس طرح كي دوسري عورتوں كواس حرام فعل سےروك ديں .
اور الموسوعۃ الفقھيۃ ميں بيان كيا گيا ہےكہ:
فقھاء كرام اس پر متفق ہيں كہ عورت كا عورت سےحرام كاري كرنےميں كوئي حد نہيں اس ليےكہ يہ زنا نہيں بلكہ اس پر تعزير واجب ہے اس ليے كہ يہ معصيت اورنافرماني ہے. اھ
ديكھيں الموسوعۃ الفقھيۃ ( 24 / 252 )
اور ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالي كہتےہيں:
اور اگر دوعورتيں ايك دوسرےسے غلط كام كريں تو وہ دونوں زانيہ اور لعنتي ہيں كيونكہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم سےمروي ہے:
نبي صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا: (جب عورت عورت سےغلط كام كرےتو وہ دونوں زاني ہيں .)
اور ان دنوں پر حد نہيں اس ليے كہ اس ميں دخول نہيں ( يعني جماع ) تو اس طرح يہ شرمگاہ كےعلاوہ مباشرت كےمشابہ ہے اور ان دونوں عورتوں پر تعزير ہوگي . اھ
اور تحفۃ المحتاج ميں ہےكہ:
عورت كا عورت سےغلط كاري كرنےميں حد نہيں بلكہ انہيں تعزير لگائي جائےگي. اھ ديكھيں: تحفۃ المحتاج ( 9 / 105 )
اور ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالي نےجو حديث بيان كي ہے اس كي بنا پر كسي كويہ واہمہ ہوسكتا ہے كہ عورت كا عورت سےبرائي كرنےكي سزا زني كي سزا ہي ہے يہ حديث امام بيھقي رحمہ اللہ نےابوموسي رضي اللہ تعالي عنہ سے بيان كي ہے كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
جب مرد مرد سےحرام كاري كرے تووہ دونوں زاني ہيں اور جب عورت عورت سےحرام كاري كرے تو وہ دونوں زاني ہيں.
ليكن يہ حديث ضعيف ہے علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نےضعيف الجامع ( 282 ) ميں اسے ضعيف قرار ديا ہے.
اورامام شوكاني رحمہ اللہ نيل الاوطار ميں كہتےہيں:
اس كي سند ميں محمد بن عبدالرحمن ہے جسے ابوحاتم نےكذاب كہا اور امام بيھقي كہتےہيں ميں اسےنہيں جانتا ( لااعرف ) اور اس سند كےساتھ حديث منكر ہے . انتھي . ديكھيں نيل الاوطار ( 7 / 287 )
اور اگر حديث صحيح بھي ہو تواس كا معني يہ ہوگا كہ وہ دونوں گناہ ميں زاني ہيں نہ كہ حد ميں . امام سرخسي رحمہ اللہ تعالي نے "المبسوط" ميں يہي كہا ہے . ديكھيں المبسوط ( 9 / 78 )
جيساكہ نبي صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
ہربني آدم كا زني ميں ايك حصہ ہے لھذا آنكھيں زنا كرتي ہيں اور ان كا زنا ديكھناہے، اورہاتھ بھي زنا كرتےہيں ان كا زنا پكڑنا ہے، اور ٹانگيں بھي زنا كرتي ہيں ان كا زنا چلناہے، اورمنہ بھي زنا كرتا ہےاس كا زنا چومنا اوربوسہ لينا ہے، اوردل اس كي طرف مائل ہوتا اور اس كي تمنا كرتا ہے اور شرمگاہ اس كي تصديق يا تكذيب كرتي ہے. صحيح بخاري اور صحيح مسلم اور مسند احمد يہ الفاظ مسند احمد كےہيں ( 8321 )
واللہ تعالي اعلم .
دوم:
جوكوئي بھي اس بيماري ميں مبتلاہو جتني جلدي ہوسكےاسے اس حرام كام سےاللہ تعالي كےہاں توبہ اور اس بيماري كا علاج كرناچاہيے، اس بيماري سےعلاج كےكئي ايك طريقےہيں:
- اللہ تعالي كا تقوي اور ڈر اور اس كي عبادت اور محبت ميں اخلاص اور احسان پيدا كرنا اللہ سبحانہ وتعالي نےيوسف عليہ السلام كےمتعلق فرمايا:
يونہي ہوا اس واسطےكہ ہم اس سےبرائي اور بےحيائي دور كرديں بلاشبہ وہ ہمارےچنےہوئےبندوں ميں سےتھا يوسف ( 24 )
اس كےعلاج ميں يہ بھي ہےكہ: آنكھيں نيچي ركھي جائيں كيونكہ آيكھيں نيچي ركھنا تزكيہ نفس كا سب سےعظيم سبب ہے لھذا جب انسان كوئي ايسي چيزديكھےجواسےاچھي لگے تووہ اس كي طرف دوبارہ نظر نہ اٹھائے.
اس ميں يہ بھي ہےكہ: انسان فوت شدگان كوياد كرے جواپنےاعمال ميں محبوس ہوچكےہيں اوراب وہ اپني غلطيوں اور كوتاہيوں كومٹانےسےقاصرہيں اور نہ ہي اپني نيكيوں ميں اضافہ كرنےكي قدرت ركھتےہيں اور اس كےعلاج ميں يہ بھي شامل ہےكہ نفع مند اعمال ميں مشغول رہا جائے.
اس كےعلاج ميں شادي بھي شامل ہے جتني جلدي ممكن ہوسكےشادي كرليني چاہيے.
سوم:
اس ميں كوئي شك نہيں كہ معاصي اور گناہوں پڑنا اور اللہ تعالي كي حرمت كوتوڑنا ان سزاؤں كےاسباب ميں سےايك سبب ہے جوعام اورخاص لوگوں پرنازل ہوتي ہيں اور ان سزاؤں كي دوقسميں ہيں:
اس كي معصيت اور نافرماني كي بناپر قدري سزا اور يہ سزا اسےاس كے دين اور اس كےدل اوربدن كوپہنچتي ہے اسےدنيا ميں بھي ملتي ہے اور قبر ميں بھي اور آخرت ميں بھي .
ابن قيم رحمہ اللہ تعالي نےگناہوں اور معاصي كےآثار كي پچاس سےبھي زائدقسميں ذكر كي ہيں جسےانہوں نےاپني كتاب ( الداء والدواء ) ميں بالتفصيل بيان كياہے ، اور معصيت ونافرماني كرنےسےصبر كےاسباب ميں انہوں كتاب ( طريق الھجرتين ) ميں كلام كي ہے:
گناہوں كےآثار اور علامتوں ميں چہرہ سياہ ہونا اوردل اندھيرےميں رہنا اور دل كي تنگي اورغم وپريشان اور قلق اور اضطراب اور دل كي سختي شامل ہے، اور اللہ تعالي اس كاساتھ چھوڑ ديتا ہے نہ تواسےاپناولي بناتا ہےاور نہ ہي اس كي مدد ونصرت كرتا ہے ، اور دل كي بيماري اور مرض جب مستحكم ہو جاتي ہے جوكہ موت ہے اس كا ہونا ضروري ہے اس ليےكہ گناہ اور معاصي دل كو مردہ كرديتےہيں.
اس ميں يہ بھي شامل ہےكہ: عزت كےبعد اسےذلت كي طرف دھكيل ديتا ہے اوراطاعت وفرمانبرداي سےانس ومحبت سےہٹا كراسےوحشت ميں داخل كرديتاہے، اور اللہ تعالي كي جانب سےسكون واطمنان ختم كركےاس سےدور اور دھتكار كرديتاہے .
اور اس ميں يہ بھي ہے: غنا كےبعد فقر پيدا ہوجاتا ہے اس ليےكہ اس كے پاس جوسرمايہ ايمان كي شكل ميں تھا اس سےاسےغني ومالداري حاصل تھي ليكن جب اس كا يہ راس المال اور سرمايہ ايمان لٹ گيا تواسےفقيري اور محتاجي حاصل ہوگئي اس كےپاس كچھ نہ رہا اوريہ سرمايہ اسےاس وقت تك واپس نہيں ملےگا جب تك وہ سچائي اور سنجيدگي كےساتھ توبہ نہيں كرتا.
اور اس ميں روزي ورزق كا نقصان بھي شامل ہے اس ليےكہ بندہ معاصي اور گناہوں كي بنا پر حاصل ہونےوالي روزي سےمحروم ہوكر ہاتھ دھوبيٹھتاہے.
اور اس ميں دل پر زنگ چڑھنا اور اس كا آلودہ ہونا بھي شامل ہے، جب بندہ كوئي گناہ اور معصيت كرتاہےتواس كےدل پر ايك سياہ نكتہ لگ جاتا ہے اگرتووہ اس گناہ اورمعصيت سےتوبہ كرلےتويہ سياہي ختم ہوجاتي ہے وگرنہ نہيں.
اور اس ميں اللہ تعالي اور اس كےفرشتوں اور اللہ كےبندوں كاگنہگار شخص سےاعراض بھي شامل ہے كيونكہ جب كوئي شخص اللہ تعالي كي اطاعت وفرمانبرداري سےاعراض كرتا ہے تواللہ تعالي اور اس كےفرشتےبھي بھي اس سے اعراض كرليتےہيں .
لھذا اجمالي طور پر معصيت ونافرماني كےآثار بہت زيادہ ہيں بندہ اس كا احاطہ اور شمار بھي نہيں كرسكتا، اور اطاعت وفرمانبرداري كےآثار اور ثمر بھي اتنےزيادہ ہيں كہ كوئي شخص اپنےعلم كےاحاطہ ميں نہيں لاسكتا، لھذا دنيا اور آخرت كي خيروبھلائي اللہ تعالي كي اطاعت وفرمانبرداري ميں پوشيدہ ہے ، اور دنيا وآخرت كا سارا شر اور برائي اللہ تعالي كي معصيت ونافرماني ميں ركھا ہے.
واللہ اعلم .