اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

بچوں كے دل ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى محبت راسخ كرنا

21215

تاریخ اشاعت : 26-09-2019

مشاہدات : 11704

سوال

ہم اپنے بچوں كے دلوں ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى محبت كس طرح پيدا كر سكتے ہيں ؟
ميرا ايك چھوٹا سا بچہ ہے اس سلسلہ ميں مجھے كيا كرنا چاہيے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

بچوں كے دلوں ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ كى محبت پيدا كرنے كے كئى ايك طريقے ہيں:

ـ والدين اپنے بچوں كو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں بچے صحابہ كرام كے قصے سنائيں، اور انہيں بتائيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو اذيت دينے والوں كے ساتھ ان بچوں نے لڑائى كى اور انہيں قتل كيا، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے بلانے پر آپ كى دعوت قبول كى، اور آپ صلى اللہ عليہ وسلم كے حكم كو تسليم اور نافذ كيا، اور جس چيز سے نبى كريم صلى اللہ عليہ محبت كرتے تھے صحابہ بھى اس سے محبت كرتے، اور آپ صلى اللہ عليہ وسلم كى احاديث حفظ كرتے تھے.

ـ والدين بچوں كو كچھ احاديث ياد كروانے كى كوشش كريں، اور احاديث حفظ كرنے پر بچوں كو انعام ديں، اس سلسلہ ميں الزبيرى كا قول ہے كہ:

" مالك بن انس رحمہ كى ايك بيٹى اس سے علم حفظ كرتى ـ يعنى موطا حفظ كرتى تھى ـ اور وہ دروازے كے پيچھے كھڑى ہو كر سنتى جب پڑھنے والا طالب علم كوئى غلطى كرتا تو وہ دروازہ كھٹكھٹاتى تو امام ملك سمجھ جاتے اور اس كى غلطى نكالتے.

اور نضر بن حارث بيان كرتے ہيں كہ ميں نے ابراہيم بن ادھم سے سنا وہ كہہ رہے: مجھے ميرے والد كہنے لگے: بيٹے حديث كا علم حاصل كرو، تم جو حديث بھى سن كر ياد كروگے تمہيں ايك حديث كے بدلے ايك درھم ملا كريگا، تو ميں نے حديث كا علم اس طرح حاصل كيا.

ـ والدين كو چاہيے كہ وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سيرت سے وہ كچھ بيان كريں جس كا بچے ادراك كر سكيں، اور جنگوں كو بھى بيان كريں، اور صحابہ كرام رضى اللہ عنہم كى سيرت بھى انہيں سنائيں، تا كہ بچے ان صحابہ كرام اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے محبت پر پرورش پائيں، اور ان كے سلوك سے متاثر ہوں، اور وہ اپنے آپ كو صحيح كرنے اور دين كى نصرت و مدد كے ليے علم و عمل ميں اخلاص كا حماس پيدا كريں.

صحابہ كرام اور سلف رحمہ اللہ نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سيرت كا مطالعہ كرنے كى حرص ركھى اور اسے اپنے بچوں كو بھى پڑھايا، حتى كہ وہ اسے بچوں كو قرآن مجيد كى تعليم كے ساتھ پڑھايا كرتے تھے، كيونكہ يہ قرآن مجيد كے معانى كى ترجمان ہے، اور اس كے ساتھ ساتھ اس ميں اسلامى واقع كا مشاہدہ بھى، اور نفس ميں اس كى عجيب تاثير پائى جاتى، اور اس كے اندر محبت اور جھاد كے معانى اور انسانيت كو گمراہى سے نكال كر ہدايت كى طرف لے جانے كا مفہوم پايا جاتا ہے، اور باطل سے نكال كر حق كى طرف لے جاتا ہے، اور جاہليت كے اندھيروں سے نور اسلام كى راہنمائى ہوتى ہے.

والد يا والدہ كو چاہيے كہ سيرت نبويہ اور صحابہ كرام كى سيرت سے ايسے اوراق اور موضوع تلاش كر كے بچوں كو سنائيں جو ان كے وجدان كو ابھارے، اور ان ميں شوق پيدا كرے مثلا: نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا بچپن، اور حليمہ سعديہ كے پاس آپ كى زندگى كے ايام كا قصہ، كہ اللہ تعالى نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے سبب سے حليمہ سعديہ اور اس كے قبيلہ پر كس طرح خير و بركت نازل كى اور نعمتوں سے نوازا.

اور ہجرت والى رات كا قصہ جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم گھر سے نكلے تو اللہ تعالى نے كس طرح مشركين كى آنكھيں اندھى كر ديں، اسكے علاوہ دوسرے واقعات جس ميں اللہ سبحانہ و تعالى نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى كس طرح حفاظت فرمائى.

تو اس طرح بچے كا دل اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كى محبت سے بھر جائيگا.

على رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اپنى اولاد كو تين خصلتوں سكھاؤ: اپنے نبى كى محبت، اور نبى صلى اللہ عليہ وسلم كے اھل بيت كى محبت، اور قرآن مجيد كى تلاوت، كيونكہ قرآن مجيد كے حافظ اس روز اللہ تعالى كے سائے ميں انبياء اور اصفياء كے ساتھ ہونگے جس دن كوئى سايہ نہيں ہوگا "

اسے امام سيوطى نے الجامع الصغير صفحہ ( 25 ) ميں روايت كيا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے جامع الصغير صفحہ ( 36 ) حديث نمبر ( 251 ) ميں اسے ضعيف قرار ديا ہے.

كاش والدين اپنے بچوں كے ليے روزانہ سيرت نبوي كے درس كا اہتمام كريں، جس ميں بچے چھوٹى چھوٹى كتابيں پڑھا كريں، يا پھر ماں يا باپ بچوں كى عمر كے مطابق كوئى باب چن كر پڑھايا كريں.

ماخذ: ماخوذ از كتاب: تنشئۃ الفتاۃ المسلۃ تاليف حنان الطورى صفحہ ( 171 )