جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

كافر كو زكاۃ دينا

سوال

كيا غير مسلموں كو زكاۃ دينا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

زكاۃ كے اموال، اور پھلوں، اور فطرانہ كفار كو دينا جائز نہيں، چاہے وہ فقيريا مسافر، يا مقروض ہى كيوں نہ ہوں، اور انہيں دينے سے زكاۃ ادا نہيں ہو گى.

اور كفار كے فقراء كو عام صدقہ و خيرات ـ فرض صدقہ و زكاۃ ـ دينا، اور تاليف قلب كے ليے ہبہ وغيرہ كا تبادلہ كرنا جائز ہے، ليكن شرط يہ ہے كہ جب ان ميں سے كوئى زيادتى كرنے والا نہ ہو جو ايسا كرنے ميں مانع ہو.

اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اللہ تعالى تمہيں ان لوگوں كے ساتھ صلہ رحمى اور حسن سلوك اور انصاف كرنے سے منع نہيں كرتا، جو نہ تو تمہارے ساتھ تمہارے دين ميں لڑے ہيں، اور نہ ہى انہوں نے تمہارے گھروں سے جلاوطن كرنے ميں تمہارے خلاف كوئى مدد كى ہے، يقينا اللہ تعالى انصاف كرنے والوں سے محبت كرتا ہے .

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

ماخوذ از:

فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 10 / 30 ).

اور زكاۃ كا ايك مصرف ايسا ہے جو كفار كو دينا جائز ہے، اور وہ ان كى تاليف قلب كے ليے ہے، لہذا كفار كى قوم ميں سے اسلام كى طرف راغب لوگوں كو زكاۃ كا مال ديا جا سكتا ہے، اگر يہ اميد ہو كہ انہيں يہ مال ديا جائے تو وہ اسلام قبول كر ليں گے، اور ان كے اسلام قبول كرنے سے ان كے ماتحت افراد بھى اسلام ميں داخل ہو جائينگے.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد