جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

اپنی اولاد کے ساتھ غیر شرعی ( یعنی ولد زنا )بچے کی بھی پرورش کرنا

21409

تاریخ اشاعت : 16-12-2003

مشاہدات : 6700

سوال

ایک مسلمان بہن فوت ہوگئي اوراس کا ایک بچہ بھی تھا لیکن اس بچے کا کوئي بھی رشتہ دار مسلمان نہيں اوروالد کوبچے پرکوئي حق حاصل نہیں اس لیے کہ بچہ بغیر شادی کے پیدا ہوا تھا آخر میں بچے کی والدہ نے اسلام بھی قبول کرلیا اب سوال یہ ہے کہ :
کیا کسی مسلمان عورت کےلیے جائز ہے کہ وہ خاوند سے اجازت لے کر اپنے بچوں کے ساتھ اس بچے کی بھی اپنے بچے ہی کی طرح تربیت اورپرورش کرے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


یہ غیرشرعی یعنی ولد زنا اوراس طرح کے دوسرے بچے بھی پھینکے ہوئے نومولود لاوارث بچے یعنی لقیط کے حکم میں آتے ہیں ، اب جبکہ اس کی والدہ فوت ہوچکی ہے تواس بچے کے ساتھ احسان اوربھلائي یہی ہے کہ اس کی پرورش اور دیکھ بھال کی جائے ۔

لھذا اگر اس مسملمان بہن نے یہ بچہ اپنے بچوں کےساتھ ملایا اوراس کی تعلیم وتربیت اورپرورش ودیکھ بھال کی تو یہ احسان اوراعمال صالحہ میں شامل ہوگا ، لیکن یہ اس کی اورنہ ہی اس کے خاوند کی اولاد میں شامل نہيں ہوگا بلکہ وہ اجنبی ہے ۔

لیکن اگر وہ اسے دودھ پینے کی عمر میں ہی پانچ رضعات دودھ پلائے تووہ ان دونوں خاوند بیوی کا رضا‏عی بیٹا بنےگا ، اوران دونوں کی اولاد اس کے رضا‏عی بہن بھائي ہونگے ، لیکن ان کے مابین وراثت نہيں ہوگی اس لیے کہ ان کے ساتھ اس کا تعلق تربیت اوراحسان کا ہے یا پھر رضاعت کا اوریہ سب کچھ وراثت کے حقدارنہيں بناتے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ عبدالرحمن البراک