ہفتہ 20 جمادی ثانیہ 1446 - 21 دسمبر 2024
اردو

آگ میں عورتیں مردوں سے زیادہ کیوں ہیں

21457

تاریخ اشاعت : 09-02-2005

مشاہدات : 49106

سوال

جہنم میں عورتوں کی تعداد مردوں کی تعداد سے زیادہ کیوں ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ جہنم میں عورتوں کی اکثریت ہے ۔

عمران بن حصین بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

( میں نے جنت میں جھانکا تو اس میں اکثر لوگ فقراء تھے اور میں نے جہنم میں جھانکا تو اس میں اکثر عورتیں تھیں )

صحیح بخاری حدیث نمبر 3241 صحیح مسلم حدیث نمبر 2737

اور اس کے سبب کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا تو آپ نے وہ بھی بیان فرمایا کہ :

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

(مجھے آگ دکھائی گئي تو میں آج جیسا خوفناک منظر کبھی نہیں دیکھا اور میں نے جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ہے تو صحابہ کہنے لگے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیوں ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

اپنے کفر کی وجہ سے تو آپ سے یہ کہا گیا وہ اللہ تعالی کے ساتھ کفر کرتی ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خاوند اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں اگر آپ ان میں سے کسی کے ساتھ زندگی بھر احسان کرتے رہو تو پھر وہ آپ سے کوئی چیز دیکھ لے تو یہ کہتی ہے کہ میں نے ساری زندگی تم سے کوئی خیر ہی دیکھی ) صحیح بخاری حدیث نمبر 1052

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدالاضحی یا عید الفطر کے لۓ عید گاہ کی طرف نکلے تو عورتوں کے پاس گزرے تو فرمانے لگے :

( اے عورتوں کی جماعت صدقہ و خیرات کیا کرو بیشک مجھے دکھایا گیا ہے کہ تمہاری جہنم میں اکثریت ہے تو وہ کہنے لگیں اے اللہ کے رسول وہ کیوں ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم گالی گلوچ بہت زیادہ کرتی ہو اور خاوند کی نافرمانی کرتی ہو میں نے دین اور عقل میں ناقص تم سے زیادہ کوئی نہیں دیکھا تم میں سے کوئی ایک اچھے بھلے شخص کی عقل خراب کر دیتی ہے ۔

وہ کہنے لگیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تو ہمارا دین اور ہماری عقل میں نقص کیا ہے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا عورت کی گواہی نصف مرد کے برابر نہیں تو وہ کہنے لگیں کیوں نہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو یہ اس کی ع‍قل کا نقصان ہے کیا جب کسی کو حیض آئے تو وہ نماز اور روزہ نہیں چھوڑتی تو وہ کہنے لگيں کیوں نہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اس کے دین کا نقصان ہے )

صحیح بخاری حدیث نمبر 304

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید کے دن نماز میں حاضر تھا تو آپ نے خطبہ سے قبل بغیر اذان اور اقامت کے نماز پڑھائی پھر نماز کے بعد بلال رضی اللہ عنہ پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئےاور اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرنے کا حکم دیا اور اس کی اطاعت کرنے پر ابھارا اور لوگوں کو وعظ ونصیحت کی پھر عورتوں کے پاس آئے اور انہیں وعظ و نصیحت کی اور کہنے لگے :

( اے عورتو ! صدقہ و خیرات کیا کرو کیونکہ تمہاری اکثریت جہنم کا ایندھن ہے تو عورتوں کے درمیان سے ایک سیاہ نشان والے رخساروں والی عورت اٹھ کر کہنے لگی اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیوں ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس لۓ کہ تم شکوہ اور شکایت بہت زیادہ کرتی اور خاوند کی نافرمانی اور نا شکری کرتی ہو جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ اپنے زیورات میں سے صدقہ کے لۓ اپنی انگھوٹھیاں اور بالیاں بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ذالنے لگیں ) صحیح مسلم حدیث نمبر 885

اس لیےان مسلمان بہنوں پر ضروری ہے کہ جو اس حدیث کو جانتی ہیں کہ ان کے معاملات بھی ان صحابیات کی طرح ہونے ضروری ہیں کہ جب ان کو اس کا علم ہوا تو انہوں نے خیر اور بھلائی کی جو کہ اللہ تعالی کے حکم سے انہیں اس اکثریت سے دور لے جائے گی اور وہ جہنم میں داخلے سے بچ جائيں گی ۔

بہنوں کو ہماری یہ نصیحت ہے کہ وہ اسلام کے شعار اور فرائض پر عمل کریں اور خاص کر نماز پڑھیں اور ان اشیاء سے دور رہیں جو کہ اللہ تعالی نے حرام کی ہیں خاص کر اس شرک سے جو کہ عورتوں کے اندر مختلف صورتوں میں پھیلا ہوا ہے م‍ثلا اللہ تعالی کے علاوہ دوسروں سے حاجات پوری کروانا اور جادو گروں اور نجومیوں کے پاس جانا ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں اور ہمارے سب بہن بھائیوں کو آگ سے دور کرے اور ایسے قول وعمل کرنے کی توفیق دے جو اللہ تعالی کے قریب کریں ۔

واللہ اعلم  .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب