جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

پریشانی محسوس ہو توکیا کرنا چاہیے ؟

21515

تاریخ اشاعت : 29-12-2003

مشاہدات : 12842

سوال

مجھے ان دنوں کسی چيزکی وجہ سے پریشانی درپیش ہے لیکن یہ علم نہيں کہ کس چيزمیں ہے ، میں نے اسے بھولنے کی بہت کوشش کی ہے لیکن کوئی فائدہ نہيں ، مجھے آپ کے تعاون کی اشد ضرورت ہے ۔
ایک مسلمان اورشادی شدہ لڑکی ہونے کے ناطے مجھے کیا کرنا چاہیے کہ میں اس موضوع کو بھول جاؤں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


پریشانی کا سب سے بہتر علاج اللہ تعالی کا ذکر ، اورنماز کی پاپندی اورفارغ رہنے سے پرہیز ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی نے ذکر کے متعلق کچھ اس طرح ارشاد فرمایا :

جولوگ ایمان والے ہیں ان کے دل اللہ تعالی کے ذکر سے اطمنان حاصل کرتے ہیں ، یاد رکھو اللہ تعالی کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے الرعد ( 27 ) ۔

اورایک مقام پر کچھ اس طرح فرمایا :

اورہم نے قرآن مجید نازل فرمایا ہے جومومنوں کے لیے رحمت اورسینوں میں جوکچھ ہے اس کی شفا ہے الاسراء ( 82 ) ۔

اور ایک مقام پر ارشاد باری تعالی ہے :

اے لوگو ! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے سینوں میں جوکچھ ہے اس کی شفا اورمومنوں کے لیے رحمت وھدایت آچکی ہے یونس ( 57 ) ۔

اللہ تبارک وتعالی نے نماز کے بارہ میں کچھ اس طرح ارشاد فرمایا :

انسان بڑا ہی بے صبرا پیدا کیا گیا ہے ، اورجب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو جزغ فزع کرنے لگتا ہے ، اورجب کوئي بھلائي حاصل ہو تواحسان کرنے لگتا ہے ، سوائےان نمازیوں کے جوپابندی کے ساتھ نماز کی ادائیگي کرتے ہيں المعارج ( 19 - 23 ) ۔

اورایک مقام پر فرمان باری تعالی ہے :

اے ایمان والو ! صبر اورنماز کے ساتھ مدد حاصل کرو یقینا اللہ تعالی صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے البقرۃ ( 153 ) ۔

اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب بھی کسی معاملہ پیش آتا آپ نماز پڑھنی شروع کردیتے ۔ دیکھیں مسند احمد ، سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1319 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع میں اسے حسن قرار دیا ہے دیکھیں صحیح الجامع حدیث نمبر ( 4703 ) ۔

حزبہ کا معنی ہے کہ جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئي اہم معاملہ پیش آتا یا پھر پریشانی ہوتی تو آپ نماز سے مدد حاصل کرتے تھے ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم بلال رضي اللہ تعالی عنہ کو فرمایا کرتے تھے کہ : اے بلال اقامت کہہ کرہمیں راحت دو ۔ مسند احمد اور ابوداود علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع میں اسے صحیح قرار دیا ہے دیکھیں صحیح الجامع حدیث نمبر ( 7892 ) ۔

لھذا نماز دل کی راحت اورآنکھوں کی ٹھنڈک اورغموں و پریشانیوں کا علاج ہے ۔

لیکن فراغت ایک ایسی بیماری ہے جو غلط اورردی قسم کے افکارات وخیالات کا دروازہ کھولتی ہے جس کے نیتجہ میں پریشانی وتنگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، اس لیے جب بھی آپ پریشانی اورتنگی محسوس کریں فوری طور پر وضوء کریں اورنماز پڑھنا شروع کردیں اور تلاوت قرآن مجید کی تلاوت میں مشغول رہيں ۔

اوراسی طرح آپ نفع مند اعمال میں مشغول رہیں جن میں خاص کر صبح اورشام کے اذکار اوراسی طرح سونے کھانے پینے اورگھر میں داخل ہونے اورباہر نکلنے کے اذکار کا احتیاط کریں ۔

اللہ تعالی کی قضا وتقدیر پرایمان رکھنے والے مسلمان شخص کے لائق نہيں کہ وہ روزی یا پھر اولاد یا پھرعمومی طورپر مستقبل کے بارہ میں پریشان ہو کیونکہ یہ سب کچھ اس کی پیدائش سے بھی قبل لکھا جاچکا ہے ، لیکن ہونا تو یہ چاہیے کہ وہ اپنی معصیت وگناہ کے بارہ میں پریشان ہو کہ اس نے اپنے رب کے حقوق میں کمی کوتاہی کا مظاہرہ کیا ہے ۔

اوراس کمی وکوتاہی کا علاج یہ ہے کہ جتنی جلدی ہوسکے ان گناہوں سے توبہ کرلی جائے اوران کے بدلے میں اعمال صالحہ میں جلدی کرنی چاہیے ، اس لیے کہ اللہ تعالی نے اہل ایمان کے لیے اچھی زندگی کا وعدہ کیا ہے :

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

جومرد وعورت بھی اعمال صالحہ کرے اوروہ مومن بھی ہو توہم اسے اچھی زندگی دیں گے اور جوکچھ وہ اعمال کرتے رہے ہیں ان کا بدلہ بھی اچھا اوربہتر دیں گے النحل ( 97 ) ۔

آپ مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 22704 ) اور ( 21677 ) کے جوابات کا مطالعہ کریں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب