اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

دوسرے ادیان کےمتعلق اسلامی موقف

سوال

مجھےاسلام کےمتعلق ایک شبہ ہے کیایہ ممکن ہے کہ آپ اس کی وضاحت فرمائیں؟
دوسرےادیان کےلوگوں کےبارہ میں اسلام کاموقف کیا ہے ؟
کیاسب غیرمسلم گنہگارشمارہوں گےکیونکہ وہ اللہ تعالی اوراسلام کی اتباع نہیں کرتے ؟
کیا کسی غیرمسلم کے لۓ یہ ممکن ہے کہ وہ اسلام کی اتباع کیے بغیرجنت میں داخل ہوسکے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اسلام کادوسرے ادیان کے باے میں حکم یہ ہے کہ یا تووہ سب کےسب دین موضوع اور باطل اوراپنی طرف سےبنا ئےگۓ ہیں اور یا پھرمنسو خ ۔

جودین اورمذ ہب باطل اورموضوع اوراپنی طرف سےبنائےگۓہیں ان میں سےکچھ ذیل میں دیۓجاتےہیں :

مثلاپہلےاورقدیم عرب کابتوں اورپتھروں کی عبادت کرنا ۔

اوروہ ادیان جوکہ منسوخ ہیں :

وہ ادیان جن پرہمارے نبی محمدصلی اللہ علیہ وسلم سے پہلےانبیاء تھےوہ صحیح ہیں کیونکہ وہ سب کےسب اللہ تعالی کی طرف سے تھے لیکن جب اسلام آ گیا تواس نےان کی جگہ لےلی ۔

اختلاف اعتقادات کےاصل میں نہیں مثلاجنت اورجہنم اوراللہ تعالی اورفرشتوں کی معرفت یہ بات توسب انبیاء ورسل کےدرمیان متفقہ ہے لیکن ان میں اختلاف توعبادات کےطریقوں اوراللہ تعالی کا تقرب حاصلی کرنے میں ہے مثلا نماز روزہ حج اور زکاۃ وغیرہ ۔

اگرچہ بعد میں انبیاء کے متاخرین پیروکاروں نے تحر یف وتبدیلی کرلی اوراعتقادات میں شرک پیدا کرلیا تواسلام اس شرک کوبیان کرنے اورلوگوں کواس عقیدہ صحیحہ کی طرف واپس لانے کے لۓآیا جسے پہلے سب انبیاء ورسل لےکرآئےتھے ۔

اس کابیان مندرجہ ذیل حدیث میں ہے :

ابودرداء رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں کہ عمررضی اللہ تعالی عنہ تورات کےکچھ اوراق لےکرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئےاورکہنےلگے اے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں نے توارات کے یہ اوراق بنی زریق میں سےاپنےایک بھائی سے لئےہیں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم کےچہرے کارنگ متغیرہوگیاتوعبداللہ بن زیدرضی اللہ تعالی ۔جنہیں اذان دکھائی گئی تھی ۔عمررضی اللہ تعالی عنہ کوکہنےلگےاللہ تیری عقل کومسخ کرے کیاآپ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کےچہرے کونہیں دیکھ ر ہے ؟ توعمررضی اللہ تعالی عنہ کہنےلگےہم اللہ کےرب ہونےاوراسلام کےدین ہونےاورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کےنبی ہونے اورقرآن کے امام ہونے پرراضی ہیں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ تغیرختم ہوگیا اورآپ خوش ہوکر فرمانےلگے :

( اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگرموسی علیہ السلام بھی آج تمہارے اندرہو تےاورتم مجھے چھوڑ کران کی اتباع اور پیروی کرتے تو بہت دورکی گمراہی میں جاپڑ تےامتوں میں تم میرا نصیب ہواورنبیوں میں سے میں تمہارانصیب اورحصہ ہوں )

مسنداحمدحدیث نمبر ۔(15437)

حافظ ابن حجررحمہ اللہ تعالی فرماتےہیں کہ :

اس حدیث کےسب کے سب طرق کایہ تقاضا ہے کہ اس کااصلی ہے اگرچہ اس میں ایسی کوئی چيزنہیں جسے حجت بنایاجاسکے ۔

فتح الباری جلد نمبر ۔(13) صفحہ نمبر ۔(525)

اوراس کی دلیل اللہ تعالی کایہ فرمان ہے :

اورجواسلام کےعلاوہ کوئی اوردین اختیارکرےگااس سے وہ دین قبول نہیں کیاجائےگااوروہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سےہوگا

امام طبری رحمہ اللہ تعالی اس آیت کی تفسیرمیں فرماتے ہیں :

اللہ تعالی کی اس یہ مرادہے کہ : جو بھی دین اسلام کوچھوڑ کرکوئی اوردین اپنانے کی کوشش کرے گااللہ سبحانہ وتعالی اس کایہ دین قبول نہیں فرمائےگا ۔

اورآخرت میں نقصان اورخسارہ پانے والوں میں سےہوگا یعنی وہ اپنے نفسوں کو اللہ تعالی کی رحمت کےحصہ کونہیں پاسکیں گےاورخسارہ اٹھانےوالوں میں ہوں گے ۔

تفسیرالطبری جلدنمبر ۔(3) ۔صفحہ نمبر۔(339)

تواسلام کایہ نظریہ نہیں کہ وہ صرف گناہ گارہیں بلکہ وہ تواسلامی نظریہ تویہ ہے کہ وہ کافرہیں اورابدی اورہمیشہ ہمیشہ کےلۓجہنمی ہیں جیسا کاسابقہ آیات میں بیان ہوچکاہے ۔

وہ خائب وخاسرہوکرجہنم میں جائےگااوراس سےنکل نہیں سکےگااورکافرکے لۓیہ ممکن ہی نہیں کہ وہ جنت میں داخل ہوسکےالایہ کہ وہ مسلمان ہوجائے ۔

اسی کےمتعلق اللہ سبحانہ وتعالی نےفرمایاہے :

بیشک جن لوگوں نے ہماری آیات کوجھٹلایااوران سے تکبرکیاان کے لئےآسمان کے دروازے نہیں کھولےجائیں گےاورنہ ہی وہ لوگ جنت میں جنت میں جائیں گےحتی کہ اونٹ سوئی کےنکےمیں نہ چلاجائےاورہم مجرموں کواسی ہی سزادیتےہیں الاعراف ۔/(40)

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم سےیہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا :

( اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس امت میں سے کوئی یہودی اورعیسائی میراسنےاورجومیں دے کربھیجا گیاہوں اس پرایمان نہ لائےتووہ جہنمی ہے ) صحیح مسلم ۔

ہم اللہ تعالی سے دعاگوہیں کہ وہ دوسرے ادیان میں سےحق کوتلاش کرنےوالےکو ہدایت سے نوازے کہ وہ اسلام اوراس کی کتاب قرآن کریم کواس گہری نظرسےدیکھےکہ اس کا سینہ اسلام میں داخل ہوجائےہوسکتاہے اللہ تعالی اسےاسلام کی ہدایت نصیب فرمادے ۔آمین

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب