الحمد للہ.
عالمی یومِ حجاب کا نظریہ امریکہ میں مقیم بنگالی نژاد ناظمہ خان نامی ایک مسلمان خاتون کی طرف سے پیش کیا گیا ، جو کہ گیارہ سال کی عمر میں امریکہ ہجرت کر گئی تھی، ناظمہ خان کو اپنے حجاب کی وجہ سے کافی تکلیف اور تنگ نظری کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے ناظمہ خان اس بارے میں سوچنے پر مجبور ہوئی کہ کس طرح حجاب کیساتھ امتیازی سلوک کم سے کم کیا جا سکے، اس کیلیے یہ طریقہ سوچا کہ پورے ملک سے کسی بھی مذہب اور نسل سے تعلق رکھنے والی تمام خواتین کو کم از کم صرف ایک دن کیلیے حجاب پہننے کی دعوت دی جائے، اس لیے یکم فروری کا دن مقرر کیا گیا اسی دن کو عالمی یومِ حجاب کہا جاتا ہے۔
حجاب اصل میں ٹھوس شرعی فریضہ ہے اللہ تعالی کی طرف سے مؤمن خواتین پر حجاب پہننا فرض ہے، نیز حجاب عفت، پاکدامنی، اور تقوی کی علامت بھی ہے، حجاب کے بارے میں تمام مسلمان علمائے کرام ، واعظین اور عام مسلمانوں کی ذمہ داری بھی بنتی ہے کہ وہ لوگوں کو حجاب کے بارے میں رہنمائی دیں اور اس کی ترغیب بھی دلائیں، لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ ترغیب دلانے کا طریقہ کار بھی شرعی ہونا چاہیے؛ کیونکہ اچھے اہداف کیلیے وسائل اور اسباب کا اچھا ہونا بھی ضروری ہے، چنانچہ سال بھر میں کسی ایک دن کو خاص کر کے عالمی یومِ حجاب منانا جائز نہیں ہے، اس کی درج ذیل وجوہات ہیں:
1- اس طرح سے عالمی یومِ حجاب منانے میں اللہ اور اس کے رسولوں کے دشمنوں کی مشابہت ہے؛ کیونکہ انہوں نے ہی یہ افکار ایجاد کیے ہیں، جس چیز کو وہ ترویج دینا چاہیں اور مشہور کرنا چاہیں اس کیلیے سالانہ ایک دن مقرر کر دیتے ہیں، جیسے کہ بچوں کا عالمی دن، عورت پر تشدد کے خلاف عالمی دن، عالمی یومِ سرطان، عالمی یوم برائے معذور افراد، ماں کا عالمی دن اور قومی دن سمیت بہت سے ایام انہوں نے مقرر کیے ہوئے ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالی نے کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی۔
کسی بھی کام کیلیے سالانہ دن مقرر کرنا مذموم بدعت ہے؛ کیونکہ کسی بھی معین دن کو کسی کام کیلیے مخصوص کرنا اور پھر اس دن لوگوں کا اجتماعی طور پر مخصوص عمل کرنا اسے عید اور جشن کا درجہ دے دیتا ہے؛ کیونکہ عید اور سالانہ جشن اسی کو کہتے ہیں جو ہر سال بار بار آئے۔
دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام کا " فتاوى اللجنة الدائمة -پہلا ایڈیشن- " (3/88)
میں کہنا ہے کہ:
"عید اصل میں ایسی تقریب کو کہتے ہیں کہ جو کہ ہفتہ وار یا ماہانہ یا سالانہ طور پر
بار بار منعقد ہو، عید میں کئی امور ہوتے ہیں مثلاً: [1]سال یا ایک ہفتہ میں بار
بار آنے والا دن ، جیسے کہ عید الفطر اور جمعہ کا دن ، [2] اس دن سب کا جمع ہونا
اور اکٹھے ہونا [3] اس دن میں کی جانے والی عبادات اور رسم و رواج" انتہی
اس بارے میں مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (10070) کا مطالعہ کریں۔
کسی دن کو عید کا درجہ دینے کا اختیار صرف اللہ تعالی کے پاس ہے، چنانچہ اس کا معاملہ بھی دیگر شرعی امور جیسا ہی ہے جن کا اختیار صرف اللہ تعالی کے پاس ہے وہی شریعت سازی کرتا ہے اور اسی کا فیصلہ چلتا ہے، کسی چیز کو حلال یا حرام قرار دینا اسی کے اختیار میں ہے، چنانچہ اللہ تعالی نے ہم مسلمانوں کیلیے [سالانہ]صرف دو ہی عیدیں بنائی ہیں ایک عید الاضحی اور دوسری عید الفطر، جبکہ ہفتہ وار جمعہ کو ہمارے لیے عید بنایا ہے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ للہ کہتے ہیں:
"جتنی بھی غیر شرعی عیدیں ہیں سب کی سب بدعت ہیں اور ان میں سے کوئی بھی سلف صالحین
کے زمانے میں موجود نہیں تھی، بلکہ یہ عین ممکن ہے کہ انہیں غیر مسلموں نے ایجاد
کیا ہو، چنانچہ اس صورت میں غیر اسلامی تہوار منانا اللہ کے دشمنوں سے مشابہت کا
سبب بھی ہوگا، شرعی عیدیں اور تہوار مسلمانوں کے ہاں معروف ہیں [سالانہ تہوار] عید
الاضحی اور عید الفطر ہیں، جبکہ مسلمانوں کا ہفتہ وار تہوار جمعہ کا دن ہے، چنانچہ
ان تین دنوں کے علاوہ اسلام میں کوئی عید نہیں ہے" انتہی
" مجموع فتاوى ابن عثیمین" (2/301)
2- جس دن میں عالمی یومِ حجاب منایا جاتا ہے اس دن کی جانے والی سرگرمیاں ان تمام شرعی اہداف سے متصادم ہوتی ہیں جن اہداف کیلیے حجاب کو شریعت اسلامیہ کا حصہ بنایا گیا ہے، بلکہ یہ سرگرمیاں تمام آسمانی شریعتوں سے متصادم ہوتی ہیں؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالی کی طرف سے بنائی ہوئی تمام شریعتوں میں یہ بات یکساں ہے کہ لوگ اسے خشوع و خضوع اور اللہ کی عبادت کے طور پر اپنائیں، اللہ تعالی سے ثواب کی امید رکھیں نیز اس کی پکڑ اور عذاب سے ڈریں، لیکن یہ بات کہ عورتیں عالمی یومِ حجاب کے طور پر جمع ہوں اور ان کی حالت ایسی ہو کہ وہ کسی لہو و لعب اور تفریحی تقریب میں شریک ہیں، پھر ان عورتوں کی طرف سے نسل و مذہب کا فرق کیے بغیر دیگر خواتین کو بھی صرف ایک دن کیلیے حجاب پہننے کی دعوت دی جائے اور پھر ان کی تصاویر بنا کر تشہیر و ترویج کی جائے، جب تصاویر بن جائیں تو پھر حجاب اتار پھینکیں ، یہ سب اللہ کے احکامات سے مذاق ہے؛ کیونکہ حجاب کا مقصد تو یہ ہے کہ حجاب بذات خود ایک عبادت ہے اس کیلیے نیت، ثواب کی امید اور وقتی حجاب کی بجائے دائمی اپنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
3- جس قسم کا حجاب خواتین اس دن میں زیب تن کرتی ہیں یہ حقیقی حجاب کو اتنا فائدہ نہیں پہنچاتا جتنا نقصان پہنچاتا ہے؛ کیونکہ شرعی حجاب کی شرائط اور صفات ہیں اگر یہ سب موجود ہونگی تو اسے اللہ تعالی کے احکامات کے مطابق شرعی حجاب کہا جائے گا، اگر یہ شرائط و صفات موجود نہ ہوئیں یا کچھ کم ہوئیں تو اسے شرعی حجاب نہیں کہا جائے گا، ان تمام شرائط اور صفات کا بیان پہلے فتوی نمبر: (6991) میں گزر چکا ہے، لیکن جو حجاب عورتیں اس عالمی دن میں پہنتی ہیں یہ کسی اعتبار سے بھی شرعی نہیں ہوتا، کیونکہ اس میں صرف یہ ہوتا ہے کہ عورت اپنے بال اور جسم کو ڈھانپتی ہے، چاہے نیچے اس نے جینز کی پینٹ پہن رکھی ہو، کبھی تو لباس اتنا تنگ ہوتا ہے کہ جسم کے خد و خال عیاں ہو رہے ہوتے ہیں، مزید برآں چہرے پر سرخی پوڈر الگ سے لگایا ہوتا ہے، یہ بھی ہوتا ہے کہ جو لباس زیب تن کیا ہوا ہے وہی اتنا زرق برق ہوتا ہے کہ ہر آنکھ کو اپنی طرف کھینچ لے، اور بیمار دلوں کو حرکت دے، یہ سب باتیں اللہ تعالی کی طرف سے فرض کردہ حجاب سے بالکل متصادم ہیں۔
اس لیے عالمی یومِ حجاب منانا جائز نہیں ہے، اگرچہ اسے منانے والوں کی نیت بہت اچھی ہے لیکن کسی کام کے اچھا ہونے کیلیے صرف اس کی نیت کا اچھا ہونا کافی نہیں ؛ بلکہ ساتھ میں اس عمل کا طریقہ بھی اچھا اور شرعی ہونا ضروری ہے کہ جس میں اللہ سبحانہ و تعالی کے احکام کی مخالفت نہ ہو۔
تاہم اگر مسلمان مرد یا خواتین ایک وقت اور جگہ پر جمع ہو جائیں اور پھر ان کے سامنے حجاب کی اہمیت اجاگر کی جائے تو یہ اچھا طریقہ ہے، بلکہ یہ وہی طریقہ ہے جس کے بارے میں اللہ تعالی نے ہمیں حکم بھی دیا ہے، لیکن چند باتیں اس بارے میں بھی مد نظر ہونی چاہییں:
· اس قسم کی سرگرمیوں میں کفار کے طور طریقے سے مشابہت نہ ہو۔
· اس کیلیے سالانہ کوئی دن مخصوص نہ کیا جائے کیونکہ ایسا کرنا بدعت ہے، جیسے کہ پہلے بیان ہو چکا ہے۔
· خواتین کو شرعی حجاب کرنے کی دعوت دی جائے اور انہیں شرعی حجاب کی شرائط و صفات واضح انداز میں بتلائی جائیں، جیسے کہ پہلے ذکر شدہ فتوی میں اہل علم کی جانب سے یہ شرائط اور صفات واضح انداز میں بیان کی گئی ہیں۔
· خواتین کو یہ باور کروایا جائے کہ حجاب ایک ٹھوس بنیادوں پر قائم فریضہ اور عظیم عبادت ہے ، اسے اپنا کر مسلمان خواتین اللہ تعالی کی عبادت بجا لاتی ہیں، اس لیے خواتین کو چاہیے کہ حجاب استعمال کرنے میں تاخیر مت کریں اور ہمیشہ حجاب پہنیں، لیکن خواتین کو صرف ایک یا دو دن کیلیے حجاب پہننے کی دعوت دینا جائز نہیں ہے۔
واللہ اعلم.