الحمد للہ.
الحمدللہآپ پر ضروری ہے کہ جو کچھ آپ سے ہوچکا ہے اس سے استغفار اورتوبہ کریں ، اوریہ عزم کریں کہ آئندہ ایسا کام نہيں کریں گے ، اس لڑکی سے لمس وغیرہ سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ اسی لڑکی سے ہی شادی کریں ، اورنہ ہی شریعت اسلامیہ میں کوئي ایسی چيز ہے جو اسے اس لڑکی سے شادی پر مجبور کرے جسے نہ تو وہ چاہتا ہے اور نہ ہی اسے اس سے شادی کرنے میں رغبت ہے ۔
اورشادی بھی اسی وقت صحیح ہوتی ہے جب اس میں سب شروط صحیح طور پر پائي جائيں اوراس میں ایک شرط خاوند کی رضامندی بھی ہے ۔
اورنہ ہی آپ پر یہ لازم ہے کہ آپ اپنے والدین یا جس لڑکی سے شادی کررہیں ہو اسے اس واقعہ کا بتائيں ، بلکہ آپ کو یہ حکم ہے کہ آپ اپنے آپ پر پردہ ڈالیں ، اوراس سے توبہ کریں جو آپ اورآپکے رب کے مابین ہے ، اس کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مندرجہ ذيل فرمان ہے :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( اس گندے کام سے بچو جس سے اللہ تعالی نے منع فرمایا ہے ، اورجو کوئي اس کا ارتکاب کربیٹھے اسے اللہ تعالی کے پردہ کے ساتھ پردہ پوشی کرنی چاہیے ) سنن بیہقی ، علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے السلسۃ الصحیحۃ ( 663 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
حدیث میں القاذورۃ کا معنی قبیح فعل اوربراقول ہے جس سے اللہ تعالی نے منع فرمایا ہے ۔ دیکھیں سبل السلام ( 3 / 31 ) ۔
واللہ اعلم .