منگل 4 جمادی اولی 1446 - 5 نومبر 2024
اردو

جس کمپنی کا ملازم ہے اسکی طرف سے انشورنس کروائی گئی، تو کیا وہ اور اسکے ورثاء اس انشورنس سے مستفید ہو سکتے ہیں؟

219023

تاریخ اشاعت : 31-03-2015

مشاہدات : 3668

سوال

سوال: میں قطر کی ایک تعمیراتی کمپنی میں کام کرتا ہوں ، میری ملازمت کے ایک سال کے بعد کمپنی کی جانب سے ایک دفتری خط ملا جس کا مقصد یہ تھا کہ مجھ سمیت دیگر تمام ملازمین کو انشورنس میں شامل کیا گیا ہےکہ دورانِ کام لگنے والی چوٹیں اس کے تحت ہونگی، مزید برآں طبعی موت بھی اس انشورنس میں شامل ہوگی، وہ اس طرح کے کمپنی اس خط کے مطابق میری فیملی کو میرے مرنے کے بعد مالی معاونت پیش کریگی، یہ بات واضح رہے کہ کمپنی میری ماہانہ تنخواہ میں سے انشورنس کے مد میں کوئی کٹوتی نہیں کریگی۔
اب سوال یہ ہے کہ: چوٹ لگنے کی صورت میں یہ پیسے وصول کرنے کا کیا حکم ہے؟ اور کیا میرے اہل خانہ میری وفات کی صورت میں انشورنس کی رقم وصول کر سکتے ہیں؟ اور آخری سوال یہ ہے کہ اب مجھے کیا کرنا چاہیے، میری اس ملازمت کو تین سال مکمل ہو چکے ہیں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

پہلے سوال نمبر: (130761) کے جواب میں تجارتی انشورنس کی حرمت کے بارے میں تفصیلی بیان گزر چکا ہے، اور اکثر انشورنس کمپنیاں اسی پر عمل پیرا ہیں، اس میں لائف، پراپرٹی  اور دیگر تمام اقسام کی انشورنس سہولیات شامل ہیں، کیونکہ ان میں ربا اور جہالت پائی جاتی ہے۔

اس لئے  آپ اپنی کمپنی کو اس انشورنس کے بارے میں حکم بتلائیں کہ یہ جائز نہیں ہے، اور اگر پھر بھی کمپنی کا اصرار ہو کہ وہ اپنی طرف سے تمہیں انشورنس  کی سہولت دیں، اور آپ کی تنخواہ میں سے کٹوتی نہ کی جائے تو ایسی صورت میں کوئی حرج نہیں ہے، آپ کام سے عاجز آنے کی صورت میں انشورنس کی رقم سے  فائدہ اٹھا سکتے ہیں، اور اسی طرح آپکے ورثاء آپکی وفات کی صورت میں  انشورنس کی رقم وصول بھی کر سکتے ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ نے انشورنس کمپنی سے  کسی قسم کا معاہدہ نہیں کیا، بلکہ معاہدہ آپکی کمپنی اور انشورنس کمپنی کے مابین تھا، اور ملنے والی یہ رقم  بونس  یا عوض شمار ہوگی جو آپکو یا آپکے ورثاء کو آپکی کمپنی کی جانب سے دی جائے گی، اور انشورنس کمپنی نے  آپکی  کمپنی کی جانب سے اس ذمہ داری کو اٹھایا، جس کیلئے ان دونوں نے آپس میں ایک معاہدہ کیا ہے، اس لئے آپ یہ لے سکتے ہیں، اور اسے استعمال میں بھی لاسکتے ہیں۔

مزید کیلئے سوال نمبر: (180521) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب