جمعہ 10 شوال 1445 - 19 اپریل 2024
اردو

میت کو قبر میں اتارتے وقت (مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ ، وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى) کہنا

219272

تاریخ اشاعت : 18-10-2014

مشاہدات : 35318

سوال

سوال: کیا میت کو قبر میں اتارتے وقت (مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ ، وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى) کہہ سکتے ہیں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

کچھ فقہائے کرام نے دفن کے بعد قبر پر مٹی کے تین چلو ڈالتے ہوئے اسے پڑھنا مستحب سمجھا ہے، جس کے لئے پہلے چلو کیساتھ: " مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ " دوسرے کیساتھ: " وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ " اور تیسرے کیساتھ: " وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى " کہا جائے گا۔

دیکھیں: "المجموع" (5/ 293)

اس کیلئے انہوں نے مسند احمد کی روایت (22187) کو دلیل بنایا ہے، جس میں ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: "جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی ام کلثوم کو قبر میں اتارا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ ، وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى)"

لیکن یہ حدیث اگرچہ اس میں مذکورہ تفصیل بھی نہیں ہے، پھر بھی سخت ضعیف ہے، جیسے کہ مسند احمد کے محققین نے کہا ہے۔

اور شیخ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:

"کچھ متأخر فقہائے کرام نے اس بات کو مستحب کہا ہے کہ: پہلے چلو کیساتھ: " مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ " دوسرے کیساتھ: " وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ " اور تیسرے کیساتھ: " وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى " کہا جائے ، لیکن یہ بے بنیاد بات ہے"انتہی

" أحكام الجنائز " (1/ 153)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:

میت پر مٹی ڈالتے ہوئے شرعی عمل کیا ہے؟ اور کیا :" مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ ، وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى " کہنا شرعی عمل ہے؟

تو انہوں نے جواب دیا:

"کچھ اہل علم نے یہ ذکر کیا ہے کہ [مٹی کے ]تین چلوڈالنا مسنون ہے۔

جبکہ : " مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ ، وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى " کہنے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی قابل اعتماد حدیث ثابت نہیں ہے۔"انتہی

" مجموع فتاوى ورسائل ابن عثيمين" (17/ 185)

مکمل معلومات کیلئے آپ سوال نمبر: (10373) کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب