الحمد للہ.
میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ آپ کے بچوں کی حفاظت فرمائے، اور انہیں آپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے، اور ہماری اور آپ کی اپنے بچوں کی تربیت کے لیے مدد فرمائے۔
اللہ آپ کی اس بڑی محنت کا اجر دے جو آپ نے ان کی اصلاح کے لیے کی ہے، اور میں آپ کی اس کوشش اور ان مناسب اقدامات کی قدر کرتا ہوں جو آپ نے مسئلے کے حل کے لیے اٹھائے ہیں۔ میں آپ کو درج ذیل نصیحتیں کرتا ہوں:
اول:
بے شک غلطی اور خطا انسان کی فطرت ہے، اور کوئی بھی معصوم نہیں ہے۔ اس زمانے میں جبکہ بہت سی آزمائشیں ہیں، اور حیا کم ہو گئی ہے، ایسے مسائل بڑھ گئے ہیں جو پہلے عام نہیں تھے۔ الحمد للہ کہ مسئلہ بہت بڑے درجے تک نہیں پہنچا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ بیٹے کو اس غلط رویہ پر تنبیہ کریں، اور مسئلے کو حکمت کے ساتھ حل کریں۔
دوم:
کسی نفسیاتی ڈاکٹر یا کسی اور کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اس مسئلے کو اپنے خوبصورت انداز سے، ان کے قریب رہ کر، ان کی ضروریات کو سمجھ کر، اور گھر سے تمام جنسی محرکات جیسے ٹی وی، فلموں وغیرہ کو دور کر کے حل کر سکتے ہیں۔ آپ نے بڑے بیٹے کو اس کلاس سے نکال کر بہت اچھا کیا جہاں وہ متاثر ہوا تھا، اور قرآن حفظ کے ایڈوانس کورس میں شامل کرنا بھی بہت اچھا اقدام ہے۔ اگر آپ اسے کسی ایسی ورزش کی طرف راغب کریں جو اسے پسند ہو، تاکہ وہ اپنی توانائی کو صحیح جگہ استعمال کرے، تو یہ بھی اچھا ہو گا، اس طرح اس کی مصروفیات میں تنوع پیدا ہو گا اور بچہ اکتاہٹ کا شکار نہیں ہو گا۔
سوم:
بہتر ہو گا کہ ان کی علیحدگی وقتی ہو، اور جب آپ کو اطمینان ہو کہ بڑے بیٹے نے اپنی غلطی تسلیم کر لی ہے، تو انہیں دوبارہ ایک ساتھ رہنے دیں اور انہیں نرمی سے اس مسئلے کے دینی و اخلاقی اثرات سے آگاہ کریں۔
آخر میں:
دعا مومن کا ہتھیار ہے، اللہ تعالی سے ان کے لیے خصوصی دعائیں کریں، وہی دعائیں سننے والا اور قریب ہے۔
واللہ اعلم