الحمد للہ.
الحمدللہجب عقدنکاح ولی اوردوگواہوں کی موجودگی میں شرعی طور پر مکمل ہوا ہو تو عورت مرد کے لیے بیوی بن جاتی ہے ، تواس پر بیوی ہونے کے ناطے وہی حقوق ہیں جو دوسری بیویوں پر ہوتے ہیں ، اورخاوند پر بیوی کے حقوق میں سے اس کا نان ونفقہ ، رہائش ، اورلباس اوراستمتاع وغیرہ جو کہ بیوی کے لیے واجب حقوق ہيں وہ بھی خاوند کے ذمہ ہوں گے ۔
اگر خاوند بے نماز ہے اورپانچوں نمازوں کی ادائيگي نہیں کرتا تو وہ کافر ہے اوراس کا نکاح باطل ہے چاہے وہ نماز جمعہ کی ادائيگي بھی کرتا ہو ، اوراس کا غلط اوربےحیائي کی جگہ پر جانا اوراس کی کمپنی میں مرد عورت کا اختلاط پایا جانا یہ اس طرح کہ گناہ ہیں کہ ان سے اسے توبہ کرنی چاہیے لیکن اس سے نکاح فسخ نہیں ہوگا لیکن اگر اس میں بھی بیوی اوراولاد کو نقصان اور ضرر ہو تو پھر نکاح فسخ ہوگا ، کیونکہ جلب مصلحت پر درء مفاسد مقدم ہے ۔
بہر حال موضوع میں اہم چيز تو نماز ہے ، اس لیے یہ تاکید ضرور کرلینی چاہیے کہ خاوند نمازی ہے کہ نہیں کیونکہ بے نماز کافر ہے اورمسلمان عورت کے لیے کافر کی عصمت میں بیوی بن کر رہنا صحیح نہیں ۔.