الحمد للہ.
نماز میں سجدہ تلاوت بالکل ایسے ہی ہے جیسے نماز میں عام سجدہ ہوتا ہے، چنانچہ ہر سجدہ تلاوت کیلئے نمازی تکبیر کہے گا، سجدہ تلاوت سے اٹھنے کیلئے بھی تکبیر کہے گا، لیکن دونوں تکبیرات کے ساتھ رفع الیدین نہیں کریگا۔
چنانچہ سجدہ تلاوت کرنے کے بعد بالکل ایسے ہی کھڑا ہو جیسے قیام میں قراءت کرتے وقت کھڑا تھا، اب اگر رکوع کرنا ہو تو تکبیر کہہ کر رفع الیدین کریگا، اور پھر اس کے بعد رکوع میں جائےگا؛ کیونکہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے کہ: "بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھایا کرتے تھے، جب آپ نماز شروع کرتے، جب رکوع کیلئے تکبیر کہتے، اور جس وقت رکوع سے اٹھتے تب بھی اسی طرح رفع الیدین کرتے" بخاری: (735)، مسلم: (390)
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
نماز میں سجدہ تلاوت بالکل اسی طرح ہیں جیسے نماز میں عام سجدہ ہوتا ہے، یعنی: سجدہ تلاوت میں جانے اور اٹھنے کیلئے تکبیر کہے، پھر جب رکوع کرنے لگے تو اس وقت رکوع کیلئے تکبیر کہے، یہاں دو تکبیرات مسلسل کہنے پر کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ ہر تکبیر کا سبب الگ الگ ہے۔
لیکن کچھ لوگ جب سجدہ تلاوت والی آیت نماز میں پڑھتےہیں تو تکبیر کہہ کر سجدے میں چلے جاتے ہیں، لیکن سجدے سے اٹھتے ہوئے تکبیر نہیں کہتے، مجھے اس عمل کی کوئی دلیل نہیں ملی۔
سجدہ تلاوت سے اٹھتے ہوئے تکبیر کہنے سے متعلق جو اختلاف پایا جاتا ہے وہ ایسی صورت میں ہے جب سجد ہ تلاوت والی آیت نماز سے ہٹ کر پڑھی جا رہی ہو، لیکن اگر سجدہ تلاوت نماز میں آیا ہے تو اسے وہی حکم حاصل ہے جو نماز کے عام سجدے کا ہے، چنانچہ سجدہ تلاوت کرنے کیلئے تکبیر کہے، اور سجدہ تلاوت سے اٹھے تب بھی تکبیر کہے" انتہی
" مجموع فتاوى ابن عثیمین" (14/315)
واللہ اعلم.