اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

مستقل طور پر مادہ خارج ہونے كى بنا پر عورت كا وضوء كرنا

سوال

ميرے دينى بھائيو مجھے طہارت كرنے ميں ايك مشكل درپيش ہے، ميں نے بعض جوابات كا مطالعہ كيا ہے ليكن مجھے اپنى مشكل كا حل ابھى تك نہيں ملا، مسلسل نہيں بلكہ بعض اوقات ميرا زرد يا سفيد مادہ خارج ہوتا ہے جيسا كہ ميں نے پڑھا ہے اس كے خارج ہونے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے، اور نماز كا وقت شروع ہونے پر مجھے وضوء كرنا ہوگا، ليكن ميں اكثر نماز كا وقت شروع ہونے سے قبل اس ليے وضوء كر ليتى ہوں كہ جہاں ميں نے جانا ہوتا ہے وہاں وضوء كرنے ميں مشكل درپيش آئيگى، كيا اس حالت ميں ميرا كيا ہوا وضوء صحيح ہے، اگر ميرا وضوء صحيح نہيں تھا تو اس طرح مجھے ادا كردہ نمازوں كے متعلق كيا كرنا ہو گا، جزاكم اللہ خيرا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جس شخص كا وضوء قائم نہ رہتا ہو، مثلا مسلسل پيشاب، يا پھر استحاضہ وغيرہ كى بيمارى ميں مبتلا شخص تو اسے ہر نماز كے وضوء كرنا ہو گا، اور اپنى شرمگاہ پر كوئى كپڑا وغيرہ باندھ لے تا كہ باقى بدن اور لباس پليد نہ ہو، اور اس كى طہارت ضرورت ہو گى، اس ليے نماز كا وقت شروع ہونے سے قبل والا وضوء نماز كے ليے كافى نہيں، بلكہ نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد وضوء كرنا ہوگا، اسے اس كا خيال كرنا چاہيے.

انسان كو چاہيے كہ وہ اپنى استطاعت كے مطابق اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرے، اور تم پر دين ميں كوئى تنگى نہيں بنائى گئى، جو نمازيں ادا ہو چكى ہيں، اور جہالت كى بنا پر جو كيا جا چكا ہے ان شاء اللہ وہ صحيح ہے اسے دوبارہ كرنے كى كوئى ضرورت نہيں.

ماخذ: الشيخ عبد الكريم الخضير