الحمد للہ.
اول:
داڑھی مونڈنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے، ویسے بھی داڑھی مونڈوانا مشرکین ، اہل کتاب اور مجوسیوں کیساتھ مشابہت تو ہے ہی، اس کے ساتھ یہ بھی ہے کہ داڑھی مونڈوانے سے خواتین کی مشابہت بھی لازم آتی ہے۔
متعدد علمائے کرام نے اہل علم کا اس بات پر اتفاق نقل کیا ہے کہ داڑھی
مونڈوانا حرام ہے، چنانچہ ابن حزم رحمہ اللہ کہتے ہیں: "سب اہل علم کا اس بات پر
اتفاق ہے کہ داڑھی مونڈوانا جائز نہیں ہے" انتہی
"مراتب الإجماع " (ص 157)
اگر اس بارے میں کچھ اہل علم کی مختلف رائے بھی ہے تو وہ شاذ ہے، ان کی طرف توجہ بھی نہیں دینی چاہیے۔
سائل کا یہ کہنا کہ: " میں ان لوگوں کی بات پر عمل کرتا ہوں جو داڑھی مونڈنے کے قائل ہیں " تو آپ کو بخوبی جان لینا چاہیے کہ تمام مسلمانوں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات پر عمل کرنا واجب ہے۔
دوم:
کسی حجام کیلئے بھی داڑھی مونڈنا جائز نہیں ہے، کیونکہ اس طرح سے
معصیتِ الہی اور معصیت رسول کیلئے تعاون کی راہ نکلتی ہے، چنانچہ داڑھی مونڈنے کی
اجرت لینا بھی حرام ہے، دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام کا کہنا ہے کہ:
"داڑھی مونڈنا حرام ہے، اور کسی حجام کو داڑھی نہیں مونڈنی چاہیے؛ کیونکہ اس میں
گناہ کے کاموں میں تعاون ہے، اور اللہ تعالی نے گناہ کے کاموں میں تعاون کرنا
حرام قرار دیا اور فرمایا: وَلَا
تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ
گناہ اور زیادتی کے کاموں میں باہمی تعاون مت کرو۔[المائدة : 2] لہذا مَردوں کے سر
کے بال کاٹنے کیلئے حجامت کا پیشہ اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے" انتہی
" فتاوى اللجنة الدائمة " (14 /462)
سوم:
بالوں اور ناخنوں کو کاٹنے کےبعد انہیں دفن کرنا لازمی نہیں ہے، لیکن اگر کوئی دفن کرتا ہے تو یہ افضل اور بہتر ہے۔
اس بارے میں مزید معلومات کیلئے سوال نمبر: (97740) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم.