جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

دوران اذان سحری کھانے کا حکم

سوال

کیا دوران اذان سحری کھانا جائز ہے یا کہ اسے رک جانا چاہیے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


اس میں تفصیل ہے ، اگر تومؤذن صبح کی اذان دے رہا ہو جوکہ طلوع فجر کےوقت ہوتی ہے اس میں کھانےپینے سے رکنا واجب ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( بلال رضي اللہ تعالی عنہ کی اذان تمہیں سحری کھانے سے نہ روکے کیونکہ وہ رات کےوقت اذان دیتے ہيں تم عبداللہ بن ام مکتوم رضي اللہ تعالی عنہ کے اذان دینے تک کھاتےپیتے رہو ) ۔

اوراس میں بھی اصل اوردلیل تو اللہ تعالی کا فرمان ہے :

تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کا سفیددھاگہ سیاہ دھاگے سے ظاہر ہوجائے ۔

جب یہ علم ہوجائے کہ فجر طلوع ہوچکی ہے اگرچہ اذان نہ بھی ہوئي ہو توکھنا پینا بند کرنا واجب ہے ، جیسا کہ اگرکوئي صحراء وغیرہ میں ہو اوردیکھے کہ فجر طلوع ہوچکی ہے اسے کھانا پینا بند کرنا ہوگا چاہے وہ اذان نہ بھی سنے ۔

لیکن اگر مؤ‎ذن اذان جلدی دیتا ہو یا پھر اس کی اذان میں شک ہو کہ پتہ نہيں اس نے اذان صبح ہونے پر دی ہے کہ نہیں ، تواس صورت میں وہ اس وقت تک کھا پی سکتا ہےجب تک اسے طلوع فجر کا یقین نہ ہوجائے ۔

طلوع فجر میں جومعروف گھنٹے مقرر کرلیے گئے ہيں یا پھر کسی ثقہ شخص کی اذان کے وقت جس کے بارہ میں علم ہوکہ وہ طلوع فجر کے وقت اذان کہتا ہے تواس حالت میں دوران اذان کھانا پینا جائز اورصرف اتنا کھا پی سکتا ہے جواس کے ہاتھ میں ہو ، کیونکہ یہ اذان صبح کے وقت نہيں بلکہ احتمال ہے کہ صبح کے وقت ہو ۔ .

ماخذ: دیکھیں مجموع فتاوی الشيخ ابن باز ( 15 / 282 ) ۔