بدھ 12 جمادی اولی 1446 - 13 نومبر 2024
اردو

كيا عورت كا ٹخنوں سے ايك بالشت نيچے كپڑا لٹكانا اس كے لباس كو پراگندہ اور خاك آلود ہونے كا باعث نہيں ہوگا، اور اس ميں وہ نماز كيسے ادا كريگى ؟

22854

تاریخ اشاعت : 20-01-2007

مشاہدات : 7909

سوال

ميرا سوال ايك ايسے جواب ميں كے متعلق ہے جس ميں يہ بيان ہوا ہے كہ:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے عورتوں كو اجازت دى ہے كہ وہ اپنى چادر يا برقع زمين پر لٹكائيں تا كہ ان كا مكمل جسم چھپا رہے، اگر وہ ايسا كريں تو كيا اس كا لباس گندا نہيں ہوگا، اور زمين پر پڑى ہوئى گندگى ميں نہيں لگےگا، پھر كيا اسى گندے لباس ميں نماز ادا كرنے سے نماز باطل نہيں ہو جائيگى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

صحابہ كرام رضى اللہ عنہم كا معاشرہ عورت كى حفاظت اور اس كا خيال ركھنے، اور اس كا ستر چھپانے كے اعتبار سے سب سے بہتر اور زيادہ حريص معاشرہ تھا، اور پھر عورت تو سارى كى سارى ہى قابل پردہ اور ستر پوشى ہے، اس كو پردہ ميں چھپانا ضرورى اور فرض ہے، جيسا كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بھى يہى حكم ديا ہے.

اور اگر عورت اپنے گھر سے باہر آئے تو اس كے ليے باپرد ہو كر باہر نكلنا فرض ہے، حتى كہ اس كے پاؤں بھى نظر نہ آئيں، اسى ليے صحابہ كرام رضى اللہ عنہم كى عورتيں اپنى چادر زمين پر گھسٹنے كے ليے لٹكا كر ركھتى تھيں يعنى وہ اپنا لباس اتنا لمبا ركھتى تھيں گويا كہ پيچھے دم ہو، تا كہ اس كے جسم كا كوئى بھى حصہ نظر نہ آئے.

شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

يہ تو اس وقت تھا جب وہ اپنے گھر سے باہر نكلتى تھيں ..... ليكن جب وہ اپنے گھروں ميں ہوتى تو اسے نہيں پہنتى تھيں.

ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 22 / 119 ).

آپ نے جو كچھ ذكر كيا ہے ـ اللہ تعالى آپ كو توفيق سے نوازے ـ كہ ايسا كرنے سے عورت كا لباس گندا ہو جائيگا، تو عورت كى حفاظت اور معاشرے سے فتنہ و فساد اور شر و فحاشى كو ختم كرنے كے سامنے اس كلام كى كوئى حقيقت نہيں.

آپ كے علم رہے كہ عورتوں كے ليے اصل تو يہى ہے كہ وہ اپنے گھروں ميں ہى ٹكى رہيں اور باہر نہ نلكيں، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور تم اپنے گھروں ميں ٹكى رہو الاحزاب ( 33 ).

اس ليے عورت بغير كسى شديد ضرورت اور حاجب كے اپنے گھر سے باہر نہيں نكل سكتى.

اور آپ نے جو يہ بيان كيا ہے كہ ايسا كرنے سے تو اس كا لباس گندا ہو گا اور ہو سكتا ہے نجاست بھى لگ جائے، تو ايسا ہو سكتا ہے اور لا محالہ ہو گا بھى، بلكہ يہى اشكال رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں بھى پيش آيا اس كا ذكر اور حل درج ذيل حديث ميں پايا جاتا ہے:

ابراہيم بن عبد الرحمن بن عوف كى ام ولد بيان كرتى ہيں كہ ميں چلتى تو ميرے پيچھے كپڑا لٹكا ہوتا جو زمين پر گھسٹتا اور ميں گندى جگہ سے بھى گزرتى اور اچھى اور پاك صاف جگہ سے بھى، چنانچہ ميں ايك بار ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا كے پاس گئى اور اس كے متعلق دريافت كيا تو وہ فرمانے لگيں: ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا تھا:

" اسے اس كے بعد والى جگہ پاك كر دے گى "

مسند احمد حديث نمبر ( 25949 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 143 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 531 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود حديث نمبر ( 369 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

مزيد تفصيل كے ليے آپ شيخ الباجى كى تاليف موطا كى شرح المنتقى ( 1 / 65 ) ضرور ديكھيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب