جمعرات 9 شوال 1445 - 18 اپریل 2024
اردو

قرآن حفظ کرنا چاہتی ہے، لیکن بھول جانے پر سزا سے خوف زدہ بھی ہے۔

231138

تاریخ اشاعت : 04-09-2018

مشاہدات : 8211

سوال

میں اس سال ماہ رمضان کے بعد قرآن کریم یاد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہوں، لیکن مجھے اس کے بارے میں علم نہیں ہے کہ میرا یہ فیصلہ صحیح ہے یا نہیں؟ کیونکہ کچھ لوگ قرآن کریم کو یاد کر کے اسے بھول جانے والے کیلیے عذاب اور سزا کی باتیں کرتے ہیں، اب مجھے تو نہیں معلوم کہ آئندہ کیا ہو گا؟ اور ایسا ممکن ہے کہ  مجھے جو کچھ یاد ہے  وہ بھول جائے اور مجھ پر اللہ کی سزا آن پڑے، صرف یہی ایک پریشانی ہے جو میرے اور حفظ قرآن کے درمیان حائل ہے، تو اس بارے میں آپ کیا نصیحت کرتے ہیں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

قرآن کریم کو سیکھنا، حفظ کرنا، اس پر عمل کرنا اور پھر لوگوں کو سکھانا بہت بڑا نیکی کا کام ہے، جیسے کہ بخاری: (5027) میں عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (تم میں سے بہترین وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے)

اسی طرح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جو شخص قرآن کریم پڑھتا ہے  اور وہ اس کو یاد بھی کئے ہوئے ہے تو وہ محرر اور نیک فرشتوں  کا ہمراہی ہے، اور جو قرآن کریم پڑھتا ہے  اور اسے یاد رکھنے کوشش کرتا ہےپھر اسے مشکل پیش آتی ہے تو اس کیلیے دہرا اجر ہے) بخاری: (4937)، مسلم: (798)

دوم:

قرآن کریم بھول جانا بذات خود گناہ نہیں ہے، تاہم قرآن کریم کو بھول جانا انسان کے گناہوں اور نافرمانیوں کی سزا ہو سکتا ہے، جیسے کہ اس کی تفصیل پہلے سوال نمبر: (127485) میں گزر چکی ہے۔

ابن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ جو شخص قرآن حفظ کرے اور پھر بھول جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟

تو انہوں نے جواب دیا:
"اس کا حکم یہ ہے کہ قرآن کریم یاد کرنے کی کوشش کرے، اور اس کیلیے خوب محنت کرے، اگر بندہ سچے دل سے محنت کرے گا تو اللہ اسے کامیابی عطا فرمائے گا۔ اس پر بھول جانے کی وجہ سے کچھ نہیں ہے، نیز اس بارے میں جو حدیث ذکر کی جاتی ہے وہ ضعیف ہے، وعید اس شخص کیلیے ہے جو اس پر عمل کرنا چھوڑ دے، قرآن کریم سے منہ موڑ لے اور قرآن کریم ترک کر دے۔ لیکن اگر کوئی شخص قرآن یاد کرے اور پھر سارا بھول جائے یا کچھ حصہ بھول جائے تو اس پر کچھ نہیں ہے، اس کی ذمہ داری اتنی بنتی ہے کہ وہ اسے دوبارہ یاد کرنے کی پوری کوشش کرے" ختم شد
ماخوز از ابن باز ویب سائٹ

سوم:

یہ یقینی بات ہے کہ سوال میں جو کچھ ذکر کیا گیا ہے یہ شیطان کی جانب سے حیلہ بازی ہے اور مکاری ہے، اس عیاری کے ذریعے شیطان  مسلمان کو قرآن کریم یاد کرنے سے روکنا چاہتا ہے، اور اس کے دل میں وسوسہ ڈالتا ہے کہ اگر قرآن یاد کیا تو ممکن ہے کہ وہ بھول جائے، اور اسے گناہ ہو!

شیطان یہ چاہتا ہے کہ مسلمان کو اس عظیم عبادت سے روک دے اور اس کا ثواب حاصل نہ کرنے دے، تو جو مسلمان اپنی خیر خواہی چاہتا ہے اس کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ شیطان کے اس ارادے کو خاک میں ملا دے، اور ایسے شیطانی وسوسوں کے سامنے ڈھیر مت ہو۔

آپ کا قرآن کریم یاد کرنا کا فیصلہ عین صائب فیصلہ ہے، اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے، ان شاء اللہ قرآن کریم کو یاد کرنے پر آپ دنیا اور آخرت کی بھلائیاں سمیٹ لیں گی، لہذا اگر آپ قرآن کریم کا کچھ حصہ بھی یاد کر لیں تو اس کی پابندی کے ساتھ دہرائی کرتی رہیں، اس پر تدبر کرتی رہیں، اسے سمجھ کر اس پر عمل پیرا رہیں، تو اس طرح وہ آپ کو کبھی نہیں بھولے گا،  اور اگر آپ کو اس میں کچھ حصہ بھول بھی گیا تو جیسے کہ پہلے گزر چکا ہے کہ آپ پر کچھ نہیں ہو گا۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ آپ کو ہر قسم کی بھلائی کا کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب