الحمد للہ.
خاتون حیض کا وقت معمول کے وقت سے پہلے کرنے کیلیے اقدامات کر سکتی ہے، بشرطیکہ اس کا مقصد رمضان میں روزے نہ رکھنے کیلیے حیلہ بازی نہ ہو اور عورت کی صحت پر اس کے منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔
مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (156110) اور (127259 ) کے جوابات ملاحظہ کریں۔
میں نے یہ سوال اپنے استاد محترم عبد الرحمن البراک حفظہ اللہ کے سامنے پیش کیا تو انہوں نے کہا:
“افضل یہی ہے کہ حیض کو معمول کے مطابق ہی آنے دے، اور اس بارے میں اپنے خاوند کو بتلا دے، خاوند جماع کے علاوہ اپنی خواہش پوری کر سکتا ہے، یہ اللہ تعالی نے اس کیلیے جائز قرار دیا ہے۔
اور اگر حیض کے ایام کو معمول سے مقدم کرنا انتہائی ضروری ہو تو پھر اس کیلیے مخصوص ادویات استعمال کر سکتی ہے، چاہے یہ حیض رمضان میں ہی کیوں نہ آئے، یہ خاتون بعد میں ان روزوں کی قضا دے ” انتہی
واللہ اعلم.