الحمد للہ.
ہم اللہ تعالی سے دعا گوہيں کہ وہ آپ کواپنے صبر اوراپنے رب کے حکم پر عمل کرتے ہوۓ اپنے خاوند کی رغبت پر لبیک کہنے اوراطاعت کرنے پر جزائے خیر عطا فرمائے ۔
آپ نے جس مشکل کا ذکر کیا ہے اس کا علاج اورحل یہی ہے کہ آپ صراحت سے اسے بتا دیں ، اس کا معنی یہ نہیں کہ خاوند کوپریشان کریں ، یا پھر اس پر کمزوری کی تہمت لگانی مقصود ہو ، کیونکہ یہ مشکل بعض اوقات خاوند کے اصل میں مشکل کے عدم شعور کی بنا پر ہوتی ہے نہ کہ اس کی کمزوری یا پھر جنسی طور پر عاجز ہونے کی وجہ سے ۔
بعض اوقات خاوند جماع کرنے چلا آتا ہے لیکن کچھ ایسے امور کوترک کردیتا جن کا کرنا ضروری ہے ، جن کی وجہ سے عورت کی خواہش پوری ہوجاتی ہے ، اس کے لیے آپ کچھ کتابوں سے معاونت حاصل کرسکتی ہیں جوکہ مرد اور عورت کے تعلقات کی اساس اوروضاحت کرتی ہوں مثلا محمود مھدی استنبولی کی کتاب ( تحفۃ العروس ) اس کا اردو ترجمہ بھی موجود ہے ۔
حاصل یہ ہے کہ اس میں کوئي مانع نہیں کہ خاوند سے بات چیت کی جائے اوراسے اس تک پہنچنے کے لیے چندایک کتب پڑھنے کی راہنمائي کی جائے ، تویہ صراحت ان مشکلات سے بہتر ہے جن کا علاج بہت ہی آسان اورمیسر ہوسکتا ہے ۔
اوریہ عورت کواس کی مسؤلیت سے بری الذمہ قرار نہيں دیتا عورت پر بھی ضروری ہے کہ وہ بھی خاوند کے لیے کچھ کام کرے مثلا بناؤ سنگار اوراس سے محبت اورمعاشرت میں اسے ترغیب دلانے والی اشیاء وغیرہ ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ مسلمانوں کے حالات کی اصلاح فرمائے آمین یا رب العالمین ۔
واللہ اعلم .