الحمد للہ.
میں نے یہ سوال اپنے شیخ محترم عبد الرحمن بن براک حفظہ اللہ کے سامنے رکھا تو انہوں نے فرمایا: "اگر ان کی ذکر کردہ بات صحیح ہے کہ نماز فجر کو وقت سے پہلے ادا کیا جاتا ہے تو اس پر انہوں نے قیاس کرتے ہوئے جو طریقہ اپنایا وہ درست ہے، اس لیے وہ لوگوں کے ساتھ با جماعت نماز ادا کریں اور پھر نماز کو وقت پر بھی ادا کریں، لیکن اگر یہ بات یقینی نہیں ہے بلکہ محض بد گمانی اور کسی کی بات پر اعتماد کرتے ہوئے کر رہے ہیں ، ان کے پاس اس بارے میں یقینی امر نہیں ہے تو وہ صرف با جماعت نماز ہی ادا کریں" انتہی
اس کے ساتھ آپ کیلیے نصیحت ہے کہ آپ اہل علم اور معتبر و معتمد لوگوں کی ٹیم بنا کر انہیں نماز فجر کا وقت جاننے کی ذمہ داری سپرد کریں اور پھر لوگوں کو بیان بھی کریں، نیز اگر موجودہ حالت واقعی درست نہیں ہے تو پھر اس کی اصلاح کیلیے بھی کوشش کریں۔
مزید فائدے کیلیے آپ سوال نمبر: (93160) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم.