جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

کیا دانتوں کے سیدھا کرنے کے لیے لگائی جانے والی تار وضو میں اتارنا ضروری ہے؟

سوال

میں نے اپنے دانت سیدھے کروائے ہیں، اور ڈاکٹر نے سارے دانتوں پر ایک تار لگا دی ہے ، اسے اُتارا بھی جا سکتا ہے، تا کہ جب بھی نماز کے لیے وضو کرتے ہوئے کلی کروں تو اسے اتارنا لازمی ہے؟ اور کیا یہ ضروری ہے کہ وضو کرتے ہوئے پانی دانتوں کو لگے، یا اسے اتارے بغیر وضو میں کوئی حرج نہیں ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اس تار کو ہٹانا ضروری نہیں ہے؛ کیونکہ منہ میں پانی کو حرکت دینا کلی کہلاتا ہے، اور اس تار کی موجودگی میں یہ ممکن ہے، اور اگر غسل جنابت میں اس تار کو بغیر مشقت کے اتارا جا سکتا ہو تو یہ بہتر ہو گا۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:

میں نے مصنوعی دانتوں کا جبڑا لگوایا ہوا ہے تو کیا صرف ایک وضو اسے اتار کر کروں یا ہر بار اسے اتاروں اور پھر وضو کروں؟

تو انہوں نے جواب دیا:
"دانتوں کے مصنوعی جبڑے کو اتارنے کی ضرورت نہیں ہے، آپ پہلے وضو میں کلی کریں اور جب تک وضو باقی ہو نمازیں پڑھتی رہیں، اور جب دوسری بار وضو کرنا چاہیں تو مصنوعی جبڑا اتارے بغیر کلی کر لے۔" ختم شد
" فتاوى نور على الدرب " (5/ 101)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
ایک شخص نے اپنے دانتوں میں سے کچھ دانت مصنوعی لگوائے ہوئے ہیں، انہیں اتارنا بھی ممکن ہے؛ کیونکہ انہیں جبڑے میں فکس نہیں کیا گیا، تاہم یہ دانت اتارنا مشکل ہوتا ہے، تو کیا وضو میں کلی کے حوالے سے کوئی حرج ہے؟

تو انہوں نے جواب دیا:
"کلی کے وقت ان مصنوعی دانتوں کو اتارنا ضروری نہیں ہے؛ کیونکہ یہ معمولی چیز ہے، اور ویسے بھی کلی کے لیے منہ میں پانی کو گھمانا کافی ہوتا ہے، اور عام طور پر پانی ہر جگہ پہنچ جاتا ہے؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ پانی بہت لطیف چیز ہے مصنوعی دانتوں اور مسوڑھوں کے درمیان یہ پانی پہنچ ہی جاتا ہے، تاہم اگر اسے اتار لے، خصوصاً جنابت کی حالت میں تو یہ اچھا ہے۔" ختم شد
" لقاء الباب المفتوح " (158/ 20) مکتبہ شاملہ کی ترقیم کے مطابق۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب