جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

پانی، جوس اور کھانے کی تصاویر کسی روزے دار کو تنگ کرنے کیلیے بھیجنے کا حکم

سوال

سوشل میڈیا پر روزے کے دوران بطور مذاق کچھ تصاویر یا ویڈیو کلپ پھیلے ہوتے ہیں جس میں ٹھنڈے پانی، مشروبات، اور مزیدار کھانوں کی تصاویر ہوتی ہیں، تاکہ روزے داروں کو تنگی محسوس ہو، تو کیا ایسا کرنے والا گناہگار ہو گا؟ یا یہ شرعی طور پر جائز مذاق ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

روزے دار کو دن میں کھانے پینے سے منع کیا گیا ہے، روزے دار کو چاہیے کہ یہ کام رضائے الہی کیلیے کرے، اللہ تعالی سے ثواب کی امید رکھے؛ فرمانِ باری تعالی ہے:
وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ
ترجمہ: اور جب تک فجر کے وقت سفید دھاگا سیاہ دھاگے سے ممتاز نہ ہو جائے اس وقت تک کھاؤ اور  پیو، پھر رات تک روزہ مکمل کرو۔[البقرة:187]

اسی طرح صحیح بخاری: (7492) اور مسلم: (1151) میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالی کا فرمان ہے: روزہ میرے لیے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، روزے دار اپنی شہوت اور کھانے پینے کو میری لیے ہی چھوڑتا ہے)

چنانچہ روزے دار کے سامنے کھانے پینے کی تصاویر  اس مقصد سے پیش کرنا کہ اس کے دل میں حسرت پیدا ہو، یا اس کی نیت کمزور پڑ جائے، یا افطار کرنے کی ترغیب پیدا ہو، تو ان تمام صورتوں میں یہ عمل حرام ہے شرعی مقاصد سے متصادم ہے، بلکہ یہ شیطان کا کام ہے جو مؤمن کو راہِ حق سے روکنے کیلیے ہر جگہ گھات لگا کر بیٹھتا ہے، جیسے کہ اللہ تعالی نے بھی اس کی یہ خصلت ذکر کرتے ہوئے فرمایا:

وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ فَهُمْ لَا يَهْتَدُونَ النمل

اور شیطان نے ان کے اعمال کو مزین کردیا ہے سو اس نے انہیں راہ سے ہٹا دیا لہٰذا وہ ہدایت نہیں پاتے[نمل:24]

قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ [16] ثُمَّ لَآتِيَنَّهُمْ مِنْ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَنْ شَمَائِلِهِمْ وَلَا تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ
ترجمہ: شیطان نے کہا: تیرے گمراہ کرنے کی وجہ سے میں ان کو گمراہ کرنے کیلیے تیرے سیدھے راستے پر گھات لگا کر بیٹھوں گا [16] پھر میں ان کے آگے، پیچھے، دائیں اور بائیں سے  آ [کر انہیں گمراہ کروں]گا، اور تجھے ان میں سے اکثر شکر گزار نہیں ملیں گے۔ [الأعراف:16-17]

چنانچہ اگر ایسا کرنا حرام ہے تو بطور مذاق یہ کام کرنا  مکروہ ہوگا، اور ایسی حرکت کرنا مناسب نہیں ہے، بلکہ شعائر الہی کی تعظیم کرنی چاہیے، روزے کی قدر و منزلت عام کرنی چاہیے، اور روزے رکھنے پر ترغیب اور معاونت کرنی چاہیے۔

اور کبھی ایسا بھی ممکن ہے کہ کوئی کمزور ایمان والا شخص یہ تصاویر دیکھے اور وہ روزہ توڑ لے تو مذاق کرنے والے کو بھی اس کا گناہ ملے گا۔

اور اگر ایسی تصاویر بھیج کر روزے دار کو حقیقی معنوں میں حسرت زدہ کرنا مقصود ہو کہ روزہ ان تصاویر کو دیکھ کر یہ احساس کرے کہ یہ لذیذ کھانے اس کیلیے اس وقت حرام ہیں ، یا روزے دار کی نیت کمزور کرنا مقصود ہو یا اسے روزہ توڑنے پر ابھارنا  ہدف ہو تو پھر یہ عمل حرام ہے؛ کیونکہ یہ شرعی مقاصد سے متصادم ہے جیسے کہ پہلے بھی گزر چکا ہے۔

نیز ایسا کرنے پر دوسروں کو [روزہ توڑنے کے] گناہ کی دعوت بھی ملے گی۔

واللہ اعلم .

ماخذ: اسلام سوال و جواب