اتوار 23 جمادی اولی 1446 - 24 نومبر 2024
اردو

اگر کوئی شخص رات کو روزے کی نیت کر کے سوئے اور پھر دن میں کئی بار بھول کر کھا پی لے تو کیا اس کا روزہ صحیح ہو گا؟

سوال

سوال: اگر کوئی شخص رات کو روزے کی نیت کر لے اور صبح اٹھ کر اپنی نیت بھول جائے اور سورج غروب ہونے تک بھول کر کئی بار کھا پی لے ، تو کیا اس کا یہ روزہ صحیح ہو گا ؟ کیونکہ حدیث میں ہے کہ: "اللہ تعالی روزے دار کو کھلاتا پلاتا ہے"

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اگر کوئی روزے دار بھول کر کھا پی لے تو اس کا روزہ صحیح ہے، اس پر روزے کی قضا نہیں ہو گی؛ کیونکہ بخاری: (6669) اور مسلم: (1155) میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جو شخص روزے کی حالت میں کھا پی لے تو وہ اپنا روزہ مکمل کرے؛ کیونکہ اسے اللہ تعالی نے ہی کھلایا پلایا ہے)

مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (50041) کا جواب ملاحظہ کریں

یہ حدیث اپنے مفہوم میں ہر اس شخص کو شامل ہے جو بھول کر کھا پی لیتا ہے خواہ تھوڑا کھایا ہو یا زیادہ۔

دوم:

کچھ شافعی فقہائے کرام نے اس حدیث سے یہ صورت مستثنی قرار دی ہے کہ اگر بھول کر کھانے پینے والا بہت زیادہ کھا پی لے ان کے مطابق اس کا روزہ صحیح نہیں ہو گا؛ اس کی وجہ انہوں نے یہ بتلائی کہ بھول کر بہت زیادہ کھانا پینا بہت ہی نادر ہوتا ہے۔

مزید کیلیے آپ  "الموسوعة الفقهية الكويتية" (40/ 280) دیکھیں

لیکن راجح بات یہی ہے کہ زیادہ کھانے پینے کی صورت میں بھی روزہ ٹھیک ہے؛ کیونکہ جب تک روزے کی حالت میں وہ بھول کر کھاتا پیتا رہا وہ بھی اس حدیث میں شامل ہے اور یہ اللہ تعالی کا اس پر احسان اور فضل ہے، چاہے وہ تھوڑا کھلائے یا زیادہ؛ یہی وجہ ہے کہ نووی رحمہ اللہ نے اسی بات کو صحیح قرار دیا ہے کہ بھول کر زیادہ کھانے پینے والا بھی اس حدیث میں شامل ہے۔

چنانچہ نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اور اگر کوئی بھول کر کھا پی لے تو معمولی کھانے پینے کی صورت میں یقینی طور پر اس کا روزہ صحیح ہے، اور اگر زیادہ کھا لے تو اس بارے میں دو موقف ہیں، بالکل اسی طرح دو موقف ہیں جیسے نماز میں بھول کر بہت زیادہ کلام کر لینے پر دو موقف ہیں۔
میں [نووی]یہ کہتا ہوں کہ: یہاں صحیح  ترین موقف یہی ہے کہ اس کا روزہ ٹھیک ہے۔ واللہ اعلم" انتہی
"روضة الطالبين " (2/363)

چنانچہ اگر کوئی مسلمان روزے کی نیت کر چکا ہے اور پھر وہ بھول کر کھا پی لیتا ہے تو اس کا روزہ صحیح ہے۔

اللہ تعالی کا کرم و فضل بھی وسیع و عریض ہے، اس کی عنایتوں کے سامنے ہر چیز ہیچ ہے۔

لیکن بھولنے کا عذر اسی کا مقبول ہوگا اور اسی کا روزہ صحیح ہو گا جو واقعی بھولا ہو، عبادت سے کھلواڑ نہ کرتا ہو، نیز بھولنے کا معاملہ انسان کا  اللہ عز وجل کے ساتھ ہے، اور اللہ تعالی کے سامنے کسی کے ارادے اور نیتیں مخفی نہیں ہیں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب