الحمد للہ.
اگر دوران نماز آپ كا وضوء يقينى طور پر ٹوٹ جائے كہ آپ آواز سنيں يا پھر بدبو آئے تو آپ وضوء اور نماز دوبارہ ادا كريں؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" تم ميں سے جب كسى كى ہوا نماز ميں خارج ہو جائے تو وہ نماز چھوڑ كر وضوء كرے اور نماز دوبارہ ادا كرے "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 205 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 1164 ) اس كى سند حسن ہے.
اور اس ليے بھى كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" تم ميں سے كسى كى بھى نماز اس وقت تك قبول نہيں ہوتى جب تك وہ وضوء نہ كر لے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 135 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 225 ).
ليكن اگر آپ كا وضوء قائم ہى نہيں رہتا بلكہ ہوا خارج ہى ہوتى رہتى ہے تو آپ نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد وضوء كريں اور پھر نفلى اور فرضى نماز ادا كريں ـ جب تك اس نماز كا وقت رہے ـ اور وقت كے اندر ہوا خارج ہونے سے آپ كو كوئى ضرر و نقصان نہيں ہوگا؛ كيونكہ يہ حالت ضرورت كى حالت ہے جس ميں مستقل طور پر وضوء قائم نہ رہنے والے شخص سے خارج ہونے والى ہوا وغيرہ معاف ہے، ليكن يہ اس وقت ہے جب وہ نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد وضوء كر لے، اس كى كئى ايك دليليں ہيں:
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
پس اللہ تعالى كا تقوى اتنا اختيار كرو جتنى تم ميں استطاعت ہے التغابن ( 16 ).
اور حديث ميں ہے عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے استحاضہ والى عورت سے فرمايا:
" پھر تم ہر نماز كے ليے وضوء كرو "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 228 ).
رہا مسئلہ قرآن مجيد كى تلاوت كا تو اس كے متعلق گزارش ہے كہ اگر آپ بے وضوء ہوں تو زبانى قرآن مجيد كى تلاوت كرنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن جنابت كى حالت ميں آپ غسل كرنے سے قبل زبانى تلاوت بھى نہيں كر سكتيں، اور حدث اكبر اور اصغر كى حالت ميں آپ قرآن مجيد كو چھو بھى نہيں سكتيں.
ليكن اگر آپ كا وضوء مستقل طور پر قائم نہيں رہتا بلكہ مسلسل ہوا خارج ہونے كى بنا پر وضوء ٹوٹ جاتا ہے تو پھر نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد وضوء كر كے نماز ادا كريں اور زبانى قرآن مجيد كى تلاوت كر ليں؛ جيسا كہ نماز كے حكم ميں پہلے بيان ہو چكا ہے.
اللہ تعالى سب كو توفيق عطا فرمائے. اھـ
واللہ اعلم .