الحمد للہ.
آپ کا اپنی ہونے والی ساس کی طرف شھوت سے دیکھنا اس کی بیٹی سے نکاح میں مانع نہیں ہوگا ، اس لیے کہ بیٹی سے شادی کرنا اس وقت ممنوع ہوگا جب آپ اس کی ماں سے شادی کرکے دخول کرلیں ، اس کی دلیل اللہ تعالی کا مندرجہ ذیل فرمان ہے :
اورتمہاری وہ پرورش کردہ لڑکیاں جو تمہاری گود میں ہیں ، تمہاری ان عورتوں سے جن سے تم دخول کرچکے ہو ، ہاں اگر تم نے ان سے جماع نہيں کیا توپھر تم پر کوئي گناہ نہیں النساء ( 23 ) ۔
میرے بھائي ۔۔۔ لیکن میں آپ کویہ نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ تعالی کا تقوی اوراس خوف اختیار کریں ، اورنظر میں تساہل سے کام نہ لیں اس لیے کہ نظر کا معاملہ بہت ہی عظيم اورخطرناک ہے ، یہ ایسے شراور برائي کا دروازہ ہے جس کی انتھاء نہيں ملتی ۔
علی رضي اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں :
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( نظر کے پیچھے دوبارہ نظر نہ دوڑا ، پہلی نظر تو تیرے لیے ہے لیکن دوسری نظر تیرے خلاف ہے ) سنن ترمذی حديث نمبر ( 2777 ) سنن ابوداود حديث نمبر ( 2147 ) مسند احمد حديث نمبر ( 1373 ) ۔
اورآپ نے جو یہ ذکر کیا ہے کہ جب بھی آپ دیکھیں شہوت آجاتی ہے اس کا سبب ہروقت جنسی معاملات میں سوچتے رہنا ہے ، اوراس میں کوئي شک نہیں کہ گندے اورفاسد وسائل اعلام اورذرائع ابلاغ کا اس میں بہت بڑا دخل اور اثر ہے ، جوکہ آج کل گندی اورفحش فلموں اورتصاویر اورعشق ومحبت کے قصوں کا ملغوبہ بن چکے ہیں اورلوگوں کی شہوت کو انگیخت میں لانے کی کوشش کرتے ہیں ، تواس لیے مسلمان کو چاہیے کہ وہ اسی چيزوں سے بچے اورپرہيز کرے ۔
جی ہاں اس میں کوئي مانع نہيں کہ وہ اپنی اس شھوت کو اس حلال طریقہ سے پوری کرے جواللہ تعالی نے اس کے حلال کیا ہے ، لیکن انسان اپنی زندگی میں شہوت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالے اور ہر وقت اسی کے بارہ میں سوچتا رہے یہ کسی بھی عقل مند کو زيب نہيں دیتا لھذا اس سے دور رہنا چاہیے ۔
آّپ کے لیے ضروری ہے کہ یہ اپنے علم میں رکھیں کہ کوئي بھی اس دنیا میں رہنے کے لیے زندگي نہ گزارے کہ وہ مستقل یہیں رہے گا ، بلکہ یہ دنیا تو دار العمل ہے اورانسان کی حيثيت اس میں ایک اجنبی جیسی ہے ۔
آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مندرجہ ذیل فرمان میں غور توکریں جو کہ آپ نے ابن عمر رضي اللہ تعالی عنہ کو فرمایا جبکہ وہ ایک نوخيز جوان تھے :
( تم دنیا میں ایسے رہو جیسے کوئي اجنبی ہو یا پھر کوئي مسافر )۔
آپ اپنی ہمت کو بلند کریں جواعلی اوربلند امور کے بغیر راضي ہی نہ ہو ، اور سب سے اعلی اوربلند امور اللہ تعالی کی رضامندی ، اوراس کی خوشنودی اورجنت کے حصول کی کامیابی ہے ، جب آپ کی ہمت بلند ہوگي توآپ اپنے کو کوئي اور انسان پائيں گے ، اورجس مشکل سے اس وقت دوچار ہيں وہ بھی زائل ہوکر جاتی رہے گی ۔
میں آپ کونصیحت کرتا ہوں کہ آپ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مندرجہ ذيل فرمان پر عمل کریں :
عبداللہ بن مسعود رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( اے نوجوانوں کی جماعت تم میں سے جو کوئي بھی شادی کی طاقت رکھے وہ شادی کرلے اورجس میں شادی کی طاقت نہيں اسے روزے رکھنے چاہيیں اس لیے کہ یہ اس کے لیے ڈھال بنیں گے ) ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5065 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1400 ) ۔
آخر میں میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ اللہ تعالی سے التجاء اوردعا کریں اس لیے کہ جوبھی دعا کرتا ہے وہ کبھی بھی خائب وخاسر نہیں ہوا ، اوراس کے ساتھ کوشش اورعزم اور اپنےنفس سے مجاھدہ بھی کریں اوراس گندے وسائل سے بالکل قطع تعلقی کرلیں اوراپنے دل کو اللہ تعالی کی محبت اوراس کے ملاقات کے شوق سے بھرلیں ۔
اللہ تعالی ہم سب کو علم نافع اوراعمال صالحہ اورخشوع و خضوع والا دل عنایت فرمائے اورہماری دعا قبول فرمائے ۔
اے اللہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی آل اورصحابہ کرام پر اپنی رحمتیں نازل فرما ۔
واللہ اعلم .