ہفتہ 9 ربیع الثانی 1446 - 12 اکتوبر 2024
اردو

رمضان میں دن کےوقت عورت پر کافرکا مجرمانہ حملہ

26843

تاریخ اشاعت : 02-11-2003

مشاہدات : 7207

سوال

ایک کافر شخص نے پچھلے برس میری سہیلی پرروزے کی حالت میں مجرمانہ حملہ کیا ، وہ یہ جاننا چاہتی ہے کہ آیا اس حادثہ کی بنا پر روزہ باطل ہوا ہے یا صحیح ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


غاصبانہ حملہ میں زبردستی اور اور اکراہ پایا جاتا ہے ، اورکسی چيز پر مجبور کردیۓ گئے شخص سے کوئي مؤاخذہ نہيں کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

جو شخص اپنے ایمان کے بعد اللہ سے کفر کرے سوائے اس کے جس پر جبرکیا جائے اوراس کا دل ایمان پر برقرار ہو ، مگر جو لوگ کھلے دل سے کفر کریں تو ان پر اللہ کا غضب ہے اوران کے لیے بہت بڑا عذاب ہے النحل ( 106 )

یہ آیت کریمہ اس شخص سے گناہ اورمؤاخذہ ختم کررہی ہے جو جبرا اپنے منہ سے کفر کا اظہارکرے لیکن اس کا دل ایمان پرمطمئن ہو ، توجب کفرجو کہ سب سے عظیم اورحرام کا ہے مکرہ شخص سے اس کا گناہ بھی اٹھا لیاگيا ہے توپھر بدرجہ اولی مکرہ شخص سے کسی اورچيز کا مؤاخذہ نہيں ہوگا ۔

اورپھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے :

( یقینا اللہ تعالی نے میری امت سے خطاءاورنسیان اورجس پر انہيں مجبور کردیا گیا ہو معاف کردیا ہے ) سنن ابن ماجۃ حدیث نمبر ( 2033 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح سنن ابن ماجۃ ( 1664 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

لھذا وہ عورت جس پر مجرمانہ حملہ ہوا ہو اوراس نے بچنے کی پوری کوشش کی لیکن وہ اس سے فرار اختیار نہ کرسکی اورنہ بچ سکی تو اس پر کوئي گناہ نہيں اوراس کا روزہ بھی صحیح ہے اس پر نہ تو قضاء ہے اور نہ ہی کفارہ ۔

امام احمد رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :

ہر وہ معاملہ جس میں روزہ دار مغلوب ہوجائے اس پر قضاء وغیرہ نہيں ہے ۔ ا ھـ دیکھیں مغنی ابن قدامہ ( 4 / 376 ) ۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذیل سوال کیا گيا :

کسی شخص نے اپنی بیوی سے اس کی رضامندی کے بغیر جماع کیا تو اس کا حکم کیا ہے ؟

توشیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

اگر تو عورت مکرہہ یعنی اسے اس فعل پر مجبورکیا گيا ہو تو اس پر عورت پر کچھ گناہ نہیں اوراس کا روزہ بھی صحیح ہے ، لیکن اگر اس نے بھی اس میں سستی کی تو اس پرقضاء اورتوبہ ہوگی لیکن کفارہ نہيں ۔ ا ھـ

دیکھیں فتاوی الشیخ ابن باز ( 15 / 310 ) ۔

اورشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی الشرح الممتع میں رمضان المبارک میں دن کے وقت جماع کرنے کے حکم میں کہتے ہيں :

جب عورت جہالت اورنسیان یا پھراکراہ ومجبورہونے کی بنا پر معذور ہو تو اس پر نہ تو قضاء ہے اورنہ ہی کفارہ ۔ ا ھـ

دیکھیں الشرح الممتع ( 6 / 414 ) ۔

لھذا اس مناسبت سے ہم عورتوں کویہ نصیحت کرینگے کہ وہ اللہ تعالی سے ڈریں اوراس کا تقوی اختیارکرتے ہوئے مردوں سے میل جول سے کنارہ اختیار کریں اورخاص کرکفاراورفاسق مردوں سے ، اوراسی طرح ہراس چيز سے بھی بچیں جومرد ان میں چاہتے ہيں مثلا:

زيب وزينت اور بے پردگی اوربات چيت میں نرمی اورغلط افعال ان سب اشیاء سے بچ کررہے ، اورعورت کو مناسب وقت اورجگہ اختیارکرنی چاہیے اوراسے ایسی جگہوں پر نہیں جانا چاہیے توفتنہ وفساد سے اٹی پڑی ہوں ۔

عورتوں کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالی کےاحکامات کی پابندی کرتے ہوئے پردہ کی پابندی کریں کیونکہ اسی میں ان کی عزت حشمت اورعفت ، اوردین ودنیا کی بھلائي اورسعادت مندی ہے ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گوہيں کہ وہ مسلمانوں کے حالات درست فرمائے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب