الحمد للہ.
بیوی پر اپنے خاوند کی اطاعت واجب اورضروری ہے ، اوروہی ہے جس کی اطاعت کرنی اس پر لازم ہے ، اگر خاوند اسے میکے جانے کی اجازت دیتا ہے تو پھر ساس اورسسر کے روکنے اوران کے راضی نہ ہونے کی کوئي اہمیت نہيں ۔
لیکن عورت کوچاہیے کہ وہ خاوند کے والدین کو بھی راضی رکھنے کی کوشش کرے ، اوران کے ساتھ بھی اچھے معاملات سے پیش آئے اوران کی مخالفت کرنے کی کوشش نہ کرے ، اس میں اسے اپنے خاوند کے ساتھ زندگی گزارنے کا اچھا اثر ملے گا ۔
اوریہ بھی جاننا ضروری ہے کہ آپ کی ساس اورسسر کویہ بات ناگوار لگتی ہوکہ آپ نے ان کے جگر کا ٹکڑا ان سے چھین لیا ہے اوراس وجہ سے وہ آپ کوتنگ کرتے ہوں ، لھذا آپ اس معاملے کوبہت ہی احسن اوراچھے انداز میں اورحکمت کے ساتھ حل کريں ، اوراپنے خاوند اوراس کے والدین کے درمیان آپ مخالفت اورخلیج حائل کرنے کی کوشش نہ کریں اورنہ ہی اس کا سبب بنیں ، بلکہ آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے خاوند کی اس کے والدین کی اطاعت کرنے میں مدد گار و معاون ثابت ہوں تا کہ وہ ان کے ساتھ نیکی اور اچھا سلوک کرے ، ان شاء اللہ آپ اس کا پھل اوراچھا نتیجہ اپنی اولاد میں دیکھیں گی ۔
آپ اپنے ساس اورسسر کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کریں اس لیے کہ جس چيز میں بھی نرمی پائي جائے وہ اس کی زينت کواور بڑھا دیتی ہے ، اورجس سے نرمی چھن جائے اسے وہ بدصورت بنا دیتی ہے ، اگرآپ اپنی ساس اورسسر سے کوئي ناپسندیدہ چيز دیکھیں توآپ کواللہ تعالی کا فرمان اپنے سامنے رکھنا چاہیے :
برائي کوبھلائي سے دفع کرو پھر وہی جس کے اورتمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہوجاۓ گا جیسا کہ ولی اوردوست ہو فصلت ( 34 ) ۔
مزید تفصیل کے لیے آپ المغنی ابن قدامہ ( 7 / 225 ) کا بھی مطالعہ کریں
واللہ اعلم .