الحمد للہ.
اگر آپ نے ماہ رمضان میں عمرہ کرنے کی قسم اٹھائی تھی اور ماہ گزر گیا لیکن آپ نے عمرہ نہیں کیا، تو آپ نے قسم توڑ دی، اس صورت میں آپ پر کفارہ لازم ہو گا۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر قسم کسی کام کے کرنے پر تھی اور وہ کام نہیں کیا ، تو اگر قسم پورا کرنے کا وقت الفاظ میں بول کر معین کیا گیا تھا، یا کسی معین وقت کی نیت تھی، یا زبان حال وقت کا تعین کرتی تھی، لیکن وہ وقت نکل گیا تو اس کی قسم ٹوٹ گئی اور اس پر کفارہ دینا لازم ہو گا" ختم شد
"المغنی"(9/ 494)
تاہم اس صورت میں آپ پر کفارے کے علاوہ کچھ بھی لازم نہیں ہو گا۔
اور قسم کا کفارہ یہ ہے: ایک گردن آزاد کریں، یا دس مساکین کو کھانا کھلائیں، یا دس مساکین کو کپڑا پہنائیں، اور اگر کسی کے پاس اتنی استطاعت نہ ہو تو وہ تین دن کے روزے رکھے گا، اس بارے میں اللہ تعالی کا فرمان ہے:
لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُمُ الْأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
ترجمہ: اللہ تمہاری مہمل قسموں پر تو گرفت نہیں کرے گا لیکن جو قسمیں تم سچے دل سے کھاتے ہو ان پر ضرور مواخذہ کرے گا ( اگر تم ایسی قسم توڑ دو تو) اس کا کفارہ دس مسکینوں کا اوسط درجے کا کھانا ہے جو تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو یا ان کو لباس پہنا دو ہے یا ایک غلام کو آزاد کرنا ہے اور جسے میسر نہ ہوں وہ تین دن کے روزے رکھے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم اٹھا کر توڑ دو۔ اور (بہتر یہی ہے کہ) اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لیے اپنے احکام کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم اس کا شکر ادا کرو۔ [المائدة: 89]
اس بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ سوال نمبر: (45676) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم