الحمد للہ.
اللہ تعالی نے ایمان لا کر نیک عمل کرنے والے تمام لوگوں کو دنیا و آخرت میں ڈھیروں اجر و ثواب کا وعدہ دیا ہوا ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے:
مَنْ عَمِلَ صَالِحاً مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُمْ بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
ترجمہ: کوئی بھی مرد یا عورت حالت ایمان میں نیک عمل کرے تو ہم اسے لازمی طور پر خوش حال ترین زندگی بسر کروائیں گے اور لازمی طور پر انہیں ان کے بہترین اعمال کا ضرور اجر دیں گے۔ [النحل:97]
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی ایسے تمام لوگوں کو جنت میں داخلے کا وعدہ دیا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت کریں گے ، یہ وعدہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے اس فرمان میں موجود ہے: (جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہو گا) اس حدیث کو بخاری: (7280) نے روایت کیا ہے۔
تو یہ تمام نیکیوں کا عمومی اجر و ثواب ہے۔
تاہم کچھ عبادات ایسی بھی ہیں جن کو اللہ تعالی نے خصوصی اہمیت سے نوازا اور ان کے لئے خاص اجر بھی مختص فرماتے ہوئے اضافی اجر بتلایا، یا گناہوں کے مٹنے کا وعدہ دیا یا جہنم سے آزادی وغیرہ لکھ دی۔
تو ہمیں یہ معلوم نہیں ہے کہ نماز عید کی فضیلت میں کوئی خاص اجر بھی ہے، البتہ نماز عید پہلے ذکر کردہ عمومی نصوص وغیرہ میں شامل ہے۔
ویسے اللہ تعالی کے اس فرمان:
قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَكَّى ، وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّى
ترجمہ: کامیاب ہو گیا وہ شخص جس نے تزکیہ پا لیا، اس نے اپنے رب کا نام لیا اور نماز پڑھی۔[الأعلى/14 – 15] میں موجود کامیابی کی خوشی کے عموم میں نماز عیدالفطر کا شمار ہوتا ہے۔
جیسے کہ شیخ عبد الرحمن سعدی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اللہ تعالی کے فرمان : قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَكَّى کا مطلب ہے کہ وہ شخص کامیاب ہو گیا اور فائدہ اٹھا گیا جس نے اپنے نفس کو شرک، ظلم اور برے اخلاق وغیرہ سے پاک صاف کر لیا۔۔۔
اب یہاں پر جس مفسر نے تَزَكَّى کا معنی یہ کیا کہ زکاۃ الفطر یعنی فطرانہ ادا کیا اور پھر وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّى کا معنی یہ بیان کیا کہ نماز عید الفطر ادا کی، تو یہ اگرچہ ان الفاظ اور ان الفاظ کے وسیع مفہوم کا جزو تو ہے تاہم اس کا صرف یہی معنی نہیں ہے۔" ختم شد
"تفسیر سعدی" (ص 921)
جبکہ عید الاضحی کی نماز عشرہ ذوالحجہ میں دس تاریخ کو ہوتی ہے اور یہ عشرہ بہت فضیلت والا عشرہ ہے، بلکہ یہ ایام سال کے افضل ترین ایام بھی ہیں۔
جیسے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (ان دنوں کے عمل سے زیادہ سال کے کسی دن کے عمل میں فضیلت نہیں۔ لوگوں نے پوچھا : جہاد میں بھی نہیں؟!۔ آپ نے فرمایا : ہاں !جہاد میں بھی نہیں، سوائے اس شخص کے جو اپنی جان و مال خطرے میں ڈال کر نکلا اور واپس کچھ بھی نہ آیا۔) اس حدیث کو امام بخاری : (969) نے روایت کیا ہے۔
اسی طرح سیدنا عبد اللہ بن قرط رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: (یقیناً اللہ تعالی کے ہاں عظیم ترین ایام [یوم النحر دس ذوالحجہ]قربانی کا دن اور [یوم القر گیارہ ذوالحجہ]ٹرّو کا دن ہے)) اس حدیث کو ابو داود : (1765)نے روایت کیا ہے، نیز البانی نے اسے صحیح سنن ابو داود: (6 / 14) میں صحیح قرار دیا ہے۔
واللہ اعلم