الحمد للہ.
جب مرد بیوی کوپہلی اوردوسری طلاق دے اوروہ عدت میں داخل ہوجاۓ تووہ یہ عدت اس کے پاس ہی اس کے گھرمیں گزارے گی اس لیے کہ ابھی تک وہ اس کی بیوی ہے اوراس کی عصمت میں داخل ہے ، اورجب وہ اس کے ساتھ ہم بستری کرنا چاہے توبعض علماء کا کہنا ہے کہ اگروہ اس سے ہم بستری کرتا ہے تویہ اس کا رجوع اوراس کی عدت کی انتھاء ہوگی ۔
اوربعض علماء تویہ کہتے ہیں کہ اس سے رجوع کرنا واجب ہے اوراسے رجوع کے الفاظ ادا کرتے ہوۓ یہ کہنا ہوگا میں نے آپ کےساتھ رجوع کرلیا یا پھر یہ کہے کہ میں نے فلان عورت سے رجوع کرلیا اوراس پر دوگواہ بھی بناۓ تواس طرح اس کی عدت ختم ہوجاۓ گی ۔
اوروہ جب چاہے اپنے وطن واپس آسکتا ہے ، جب وہ اپنی بیوی سے ہم بستری کرنا چاہے تویہی طریقہ سلیم اوربہتر ہے ۔
لیکن تیسری طلاق کے بعد وہ اپنی عدت میں خاوند کے پاس نہیں ہوگی بلکہ وہ اس کے گھر سے نکل جاۓ گی اوروہ عورت اس کے لیے اس وقت تک حلال نہیں جب تک کہ وہ کسی اورمرد سے شادی نہ کرلے ، اوراگروہ دوسرا شخص بھی جب اپنی مرضی سے اسے طلاق دے دے تواس کے لیے پہلے خاوند سے دوبارہ نکاح کرنا جائز ہے ۔
واللہ اعلم .