جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

جس شخص پر رمضان میں دن کے وقت جماع کرنے کا کفارہ ہو تو وہ کفارہ دینے سے پہلے اور ساٹھ روزوں کی راتوں میں جماع کر سکتا ہے۔

314076

تاریخ اشاعت : 13-04-2020

مشاہدات : 3462

سوال

ایک سوال کا جواب میں اپنی سہیلی کو بتانا چاہتی ہوں، مجھے یہ تو معلوم ہے کہ رمضان میں دن کے وقت جماع کا کفارہ ظہار کے کفارے جیسا ہے، لیکن  کیا خاوند پر کفارہ دینے سے پہلے اپنی بیوی کے ساتھ ہم بستری کرنا بھی حرام ہو گا  جیسے کہ ظہار کے کفارے میں ہوتا ہے؟ یا پھر رمضان میں دن کے وقت جماع پر کفارے کی صورت اس چیز میں مختلف ہو گی کہ وہ کفارہ دینے سے پہلے بھی اپنی بیوی سے تعلقات قائم کر سکتا ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

رمضان میں دن کے وقت جماع کرنے کا کفارہ ظہار کے کفارے جیسا ہی ہے: کہ سب سے پہلے گردن آزاد کی جائے، اگر غلام نہ ہو تو پھر دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے جائیں، اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو ساٹھ مساکین کو کھانا کھلائے، اس کی دلیل صحیح بخاری: (6709) اور مسلم: (1111) میں ہے کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: (ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا  اور کہنے لگا: میں تباہ ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (بتلاؤ تو  تمہیں ہوا کیا ہے؟)  اس پر وہ کہنے لگا: میں رمضان میں اپنی بیوی سے ہم بستری کر بیٹھا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (تم غلام آزاد کرنے کی استطاعت رکھتے ہو؟) تو اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (تو کیا تم دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنے کی استطاعت رکھتے ہو؟ ) اس نے کہا: نہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (تو کیا ساٹھ مساکین کو کھانا کھلا سکتے ہو؟) اس نے کہا نہیں۔ اب آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے فرمایا: (بیٹھ جاؤ) تو وہ شخص بیٹھ گیا۔ اتنے میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ایک بڑا سا ٹوکرا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (لے جاؤ، اور اسے غریبوں میں تقسیم کر دو۔) تو اس شخص نے کہا: کیا اپنے سے بھی غریب  پر؟ تو اس پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم اتنا ہنسے کہ آپ کی ڈاڑھیں بھی نظر آنے لگیں، اور پھر فرمایا: (اپنے گھر والوں کو ہی کھلا دو!) )

تاہم ظہار کے کفارے میں کفارہ دینے سے قبل بیوی سے جماع حرام ہوتا ہے؛ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
 وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا ذَلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ (3) فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ذَلِكَ لِتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ 
ترجمہ: اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع کرنا چاہیں تو میاں بیوی کے ملنے سے پیشتر انہیں ایک غلام آزاد کرنا ہو گا۔ تمہیں اسی بات کی نصیحت کی جاتی ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔ [2] پھر اگر وہ غلام نہ پائے  تو ایک دوسرے کے ساتھ جماع سے پہلے وہ دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے اور جو اس بات کی بھی قدرت نہ رکھتا ہو وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ یہ (حکم) اس لئے ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ۔ یہ اللہ تعالی کے مقرر کردہ ضابطے ہیں اور انکار کرنے والوں  کے لئے درد ناک عذاب ہے۔  [المجادلة: 3، 4]

جبکہ ماہ رمضان میں دن کے وقت جماع کا کفارہ دیتے ہوئے ، قتل کے کفارے میں  روزے رکھنے سے قبل ،  اور ہر دو صورت میں دو ماہ کے مسلسل روزے رکھتے ہوئے ان دنوں کی راتوں میں بھی جماع کرنا جائز ہے۔

جیسے کہ "كشاف القناع" (2/ 327) میں ہے کہ:
"یہاں کفارہ دینے سے قبل جماع کرنا حرام نہیں ہے، نہ ہی کفارے کے روزوں کی راتوں میں  جماع حرام ہے، اس چیز کا ذکر الرعایہ اور التلخیص دونوں میں ہے، بالکل اسی طرح جیسے قتل کے کفارے میں رکھے جانے والے روزوں میں جماع حرام نہیں ہوتا، جبکہ ظہار کے کفارے میں جماع حرام ہوتا ہے، اور دونوں میں فرق بالکل واضح ہے۔" ختم شد

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب