جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

ایک چیز کا بیعانہ وصول کرنے والے بائع متعدد ہوں تو مشتری کی جانب سے بیع فسخ ہونے کی صورت میں بیعانہ کس طرح تقسیم کریں گے؟

سوال

ایک زمین کے متعدد شریک مالک ہیں، انہوں نے اس زمین کو فروخت کر دیا، لیکن بیعانہ ادا کرنے کے بعد بیع فسخ ہو گئی ہے، اور خریدار نے عدم دلچسپی کا اظہار کیا تو اب بیعانہ شریک مالکان میں کیسے تقسیم ہو گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

جب بیع پکی ہو جائے اور مشتری بیعانہ اس شرط پر ادا کرے کہ اگر وہ بیع مکمل نہیں کرے گا تو بیعانہ بائع کا ہو جائے گا، تو یہ صحیح ہے، اسے بیعانے کی بیع کہتے ہیں۔

جیسے کہ "المبدع" (4/ 58) میں ہے کہ:
"بیعانہ یہ ہے کہ: کوئی شخص ایک چیز کی قیمت طے کر کے اسے خریدتا ہے اور فروخت کنندہ کو ایک درہم اس شرط پر دیتا ہے کہ اگر میں یہ چیز لے جاتا ہوں تو یہ قیمت میں شمار ہو گا، وگرنہ یہ درہم تیرا ہو جائے گا۔ تو ایسے بیعانے کے بارے میں امام احمد کہتے ہیں کہ: یہ بیع جائز ہے؛ کیونکہ سیدنا عمر نے یہ بیع کی تھی، جیسے کہ نافع بن عبد الحارث کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے لیے صفوان سے جیل خانے کی جگہ اس شرط پر خریدی کہ اگر عمر راضی ہو گئے تو ٹھیک ہے وگرنہ اسے [بیعانے کی]مخصوص رقم ملے گی۔" ختم شد

دوم:

اگر مشتری عقد بیع فسخ کر دے اور فروخت کنندہ بیعانہ وصول کر چکا ہو اور مبیع کے شریک مالکان ہوں تو وہ اس بیعانے کو اپنی اپنی ملکیت کے تناسب سے آپس میں تقسیم کریں گے، چنانچہ اگر سب برابر کے شریک ہیں تو وہ اسے برابری کی سطح پر تقسیم کریں گے اور اگر کوئی آدھی چیز کا مالک تھا تو اسے بیعانے کا نصف ملے گا، اسی طرح دیگر لوگوں میں بیعانہ تقسیم ہو گا۔

فقہائے کرام نے اسی جیسے دیگر مسائل میں یہی طریقہ طے کیا ہے، مثلاً: اگر کسی زمین سے کوئی آمدنی حاصل ہوتی ہے تو پھر وہ شریک مالکان پر ان کے حصوں کے مطابق تقسیم ہو گی، یا کوئی شریک مالک اپنا معین حصہ فروخت کر دے تو بقیہ کو حق شفعہ اپنی اپنی ملکیت کے اعتبار سے حاصل ہو گا، یا انہوں نے کسی کی خدمات اپنی مشترکہ زمین تقسیم کرنے کے لیے حاصل کیں تو اس کی مزدوری تمام شریک مالکان پر زمین کی ملکیت کے تناسب سے ہو گی۔

جیسے کہ "مطالب أولي النهى" (4/ 120) میں ہے کہ:
"حق شفعہ تمام شریک مالکان کو اپنے اپنے حصے کے مطابق حاصل ہو گا، بالکل ایسے ہی جیسے وراثت کے مسائل میں رد کا ہوتا ہے؛ کیونکہ حق شفعہ ملکیت کی بنا پر ہی حاصل ہوتا ہے، اس لیے ملکیت کے تناسب سے ہی حق شفعہ حاصل ہو گا، بالکل ایسے ہی جیسے زمین کی آمدنی تقسیم کی جاتی ہے۔" ختم شد

اسی طرح "شرح المنتهى" (3/ 550) میں ہے کہ:
"زمین تقسیم کرنے والے کی مزدوری کسی ایک شریک پر نہیں ہو گی؛ کیونکہ اس کی اجرت تمام شریک مالکان پر ان کے زمین میں حصے کے مطابق ہو گی۔" ختم شد

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب