الحمد للہ.
یہ سوال فضیلۃ الشيخ محمدابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا گيا توان کا جواب تھا :
"اس لائن پربہت دیرتک کھڑا ہونا صحیح نہیں ، بلکہ انسان کوچاہیے کہ وہ حجراسود کی جانب رخ کرکے اس کی جانب اشارہ کرکے اللہ اکبر کہے اوروہاں سے چل دے ، یہ ایسی جگہ نہیں جہاں زيادہ دیر تک کھڑا ہوا جائے ، لیکن میں دیکھتا ہوں کہ کچھ لوگ وہاں کھڑے ہو کریہ کہتے ہيں :
"میں اللہ تعالی کے لیے طواف کے ساتھ چکروں کی نیت کرتا ہوں عمرے کا طواف یا نفلی" یااس سے ملتا جلتا کچھ اورکہتے ہيں اوریہ نیت میں غلطى ہے ، کیونکہ عبادات میں نیت کے الفاظ کی ادائيگى بدعت ہے جس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئى ثبوت نہيں ملتا ، اورنہ ہی صحابہ کرام میں سے کسی ایک نے ایسا کیا ہے ، لہذا آپ عبادت تواللہ تعالی کے لیے کر رہے ہیں اوروہ آپ کی نیت کوجانتا ہے اس لیے اسے بلند آواز سےکرنے کی کوئى ضرورت نہيں ہے "انتہی .