الحمد للہ.
اہل كتاب يہودى اور عيسائى كے علاوہ باقى كسى بھى غير مسلم كا ذبح كردہ گوشت كھانا جائز نہيں، چاہے وہ مجوسى ہوں، يا پھر بت پرست، يا كيمونسٹ، يا دوسرے كفار، اور نہ ہى وہ گوشت كھانا جائز ہے جن ميں ان كے ذبح كردہ كا شوربہ وغيرہ ملا ہوا ہو؛ كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى نے اہل كتاب كے علاوہ كسى بھى كافر كا كھانا مباح نہيں كيا:
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
آج تمہارے ليے پاكيزہ چيزيں حلال كر دي گئى ہيں، اور اہل كتاب كا كھانا تمہارے ليے حلال ہے، اور تمہارا كھانا ان كے ليے حلال ہے . الآيۃ
و طعامھم : ان كا كھانا سے مراد ان كى ذبح كردہ ہے، جيسا كہ ابن عباس رضى اللہ عنہ وغيرہ كا كہنا ہے.
ليكن پھل وغيرہ كھانے ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ يہ حرام كھانے ميں شامل نہيں ہوتے، اور مسلمانوں كے كھانے يہ مسلمانوں اور غير مسلم سب كے ليے حلال ہيں، جبكہ وہ حقيقى مسلمان ہوں اور اللہ تعالى كے علاوہ كسى كى عبادت نہ كرتے ہوں، اور نہ ہى اللہ كے علاوہ كسى نبى ولى كو پكارتے ہوں، قبر پرست اور دوسرے جو اللہ كو علاوہ كسى اور كى عبادت كرتے ہيں وہ كافر ہيں.
رہا برتنوں كا مسئلہ تو اس كے متعلق گزارش ہے كہ:
مسلمانوں كو چاہيے كہ وہ اپنے ليے عليحدہ برتن ركھيں، جن برتنوں ميں كفار شراب نوشى اور خنزير كا گوشت كھاتے ہيں وہ استعمال نہ كريں، ليكن اگر مسلمانوں كو ان كے علاوہ كوئى اور برتن نہيں ملتے تو پھر مسلمان باورچى كو چاہيے كہ وہ كفار كے استعمال كردہ برتنوں كو اچھى طرح دھوئے اور پھر مسلمانوں كے ليے اس ميں كھانا ركھے.
كيونكہ صحيحين ميں ابو ثعلبہ خشنى رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ہے انہوں نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے مشركين كے برتنوں ميں كھانے پينے كے متعلق دريافت كيا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تم ان ميں مت كھاؤ، ليكن اگر تمہيں كوئى اور برتن نہ مليں تو انہيں دھو كر ان ميں كھا ليا كرو "
اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
ديكھيں كتاب: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ علامہ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 4 / 435 ).
واللہ اعلم .