الحمد للہ.
اس مسجد ميں نماز ادا كرنا صحيح ہے، اور ان بڑى عمر كے لوگوں كى كلام كى طرف بغير كسى دليل كے متوجہ نہ ہوں، آپ نے جو كچھ بيان كيا ہے اس بنا پر تو يہ ثابت ہوتا ہے كہ جس نے تمہيں زمين فروخت كى ہے اس كے پاس كاغذات سب سے بڑى دليل ہے كہ وہ ہى اس زمين كا مالك ہے اور يہ زمين اس كى ملكيت تھى، ليكن اگر اس كے خلاف كچھ اور ثابت ہو تو پھر اور بات ہے.
تو اس بنا پر ان بوڑھوں كى بات كو كچھ اہميت نہيں دى جائے گى، اور خاص جب وہ اس زمين كے وقف پر قائم ہيں اور ابھى تك انہوں نے اس كا مطالبہ بھى نہيں كيا.
لھذا آپ اس مسجد ميں نمازيں ادا كريں، اور بغير كسى شرعى دليل كے كى جانے والى كلام كى طرف دھيان نہ ديں، اور جو اس مسجد ميں نماز ادا كرنے سے منع كرتا ہے اسے اپنے رب اللہ تعالى سے ڈرنا چاہيے، اور كسى دوسرے كى كلام نہ كرتا پھر جبكہ وہ كلام حقائق اور دلائل كے بھى خلاف ہے، اسے چاہيے كہ وہ اپنى كلام كو شرعى دلائل كے ساتھ ثابت كرے، وگرنہ اس كے ليے اس مسجد ميں نماز ادا نہ كرنا حلال نہيں، چہ جائيكہ وہ دوسروں كو بھى اس ميں نماز ادا كرنےسے روكے اور انہيں متنفر كرتا پھرے.
اور سوال ميں آپ كا يہ كہنا كہ: ( اگر يہ ثابت ہو جائے كہ زمين وقف تھى تو خيراتى ادارہ نئے سرے سے زمين خريدنے پر تيار ہے )
تو اس كے متعلق گزارش ہے كہ وقف كو فروخت كرنا ہى جائز نہيں، ليكن اگر يہ مسجد جس پر وہ زمين وقف ہے اس زمين سے مستغنى ہے اور اسے اس زمين كى ضرورت نہيں تو يہ زمين اسے دينى جائز ہے جو وہاں مسجد تعمير كرے، اور يہ بالفعل ہو چكا ہے، يہ اس وقت ہے جب يہ ثابت ہو كہ يہ زمين وقف ہے.
اللہ تعالى آپ كو اپنى رضا اور خوشنودى كے كام كرنے كى توفيق عطا فرمائے، اور ہمارے اور آپ كے اعمال صالحہ قبول فرمائے.
واللہ اعلم .