اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

اشعری فرقہ سے تعلیم حاصل کرنا

34531

تاریخ اشاعت : 12-12-2003

مشاہدات : 8312

سوال

کیا اشعری فرقے کے کسی شخص سے فقہ اورعلوم حدیث پڑھنے جائز ہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


اشعری فرقہ امام ابوالحسن الاشعری رحمہ اللہ تعالی کی طرف منسوب ہے ، شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کے مطابق ابوالحسن اشعری پر تین مرحلے یا ادوار گذرے ہیں جن میں اس کے خيالات میں بھی اختلاف پیدا ہوتا رہا جنہیں مختصر طور پر یہ کہا جاسکتاہے کہ سب سے پہلے وہ معتزلی ہوا پھرکلابی یعنی ابن کلاب کے پیروکاروں میں شامل ہوا اورپھر آخر میں اہل سنت کی موافقت کرلی ۔

اہل سنت والجماعت کے سرخيل امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالی شامل ہیں ، ابوالحسن اشعری رحمہ اللہ تعالی نے اپنے اس آخری موقف کی تصریح اپنی تینوں کتابوں " رسالۃ الی اہل الثغر " اور" مقالات الاسلامیین " اور " الابانۃ " میں بھی صراحت سے بیان کی ہے ۔

لھذا جوشخص بھی ابوالحسن اشعری رحمہ اللہ تعالی کے اس آخری دور میں اس کا پیروکار ہوکر اشعری کہلاتا ہو تو وہ اکثر مقالات میں اہل سنت والجماعت کے موافق ہوگا ، اورجس شخص نے دوسرے مرحلہ میں ابوالحسن اشعری کی پیروکاری کی تواس میں اس سے ابوالحسن اشعری کی بھی مخالفت کی اوربہت سارے مقالات میں اہل سنت کی بھی مخالفت کی ۔

دیکھیں : مجموع الفتاوی الکبری ابن تیمیہ ( 4 / 72 ) ۔

شیخ ابن ‏‏عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

ابوالحسن اشعری کی طرف منسوب متاخرین نے اس کے عقیدہ کے دوسرے مرحلے سے اخذ کیا اوراس کی پیروی کرتے ہوئے اللہ تعالی کی عام صفات میں تاویل کا راستہ اختیار کیا ، اورصرف مندرجہ ذيل شعرمیں بیان کی گئي سات صفات کے علاوہ کوئي اورصفت ثابت نہیں کرتے بلکہ ان سب کی تاویل کرتے ہیں :

وہ حيی و علیم وقدیر ہے ، اس کی کلام بھی ہے اورارادہ بھی اوراسی طرح سمع وبصر بھی ہے ۔

اہل سنت والجماعت میں اس کے اثبات کی کیفیت میں اختلاف کے ساتھ ۔ انتھی ۔ دیکھیں : الفتاوی ابن عثيمین ( 3 / 338 ) ۔

لجنۃ الدائمۃ ( مستقل فتوی کمیٹی ) کا فتوی ہے :

اشاعرہ کافر نہيں بلکہ صرف کچھ صفات الہیہ کی تاویل میں ان سے غلطی ہوئي ہے ۔ انتھی ۔

دیکھیں فتوی نمبر ( 6606 ) جلد ( 3 ) صفحہ ( 220 ) ۔

لھذا اس بنا پر ہم یہ کہيں گے کہ مسلمان کے لیے بہتر اورافضل تویہی ہے کہ وہ علوم شرعیہ صرف ان علماء کرام سے حاصل کرے جواپنے علم وعمل میں معروف ہوں اوران کا عقیدہ بھی سلیم ہو اور اسی طرح وہ بدعتیوں اوراہل سنت کے مخالفین سے بھی تعلق نہ رکھتے ہوں بلکہ ان سے دور ہوں ، اوراہل سنت کے مخالفین میں اشاعرہ یعنی اشعری فرقہ کے لوگ بھی شامل ہيں ۔

یہ معاملہ الحمدللہ بہت آسان اورسہل ہے آج کل تو تعلیم کے طریقے اور وسائل ہروقت اورہر جگہ پرسب کے لیے میسر ہیں ، دیکھیں آج علماء اہل سنت کا علم بہت سارے وسائل کے ساتھ موجود ہے مثلا اسلامی آڈیو کیسٹیں ، اورمفید قسم کے پملفٹ اوربڑی بڑی مدون کتب ، اورانٹر نیٹ پر اسلامی ویب سائٹس اور اسلامی مجالس ۔

توالحمد للہ اب خیر بھلائی اورعلم کے بہت سارے دروازے آسان اورمیسر ہیں یہ اللہ تعالی کا احسان و فضل ہے ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ اے اللہ ہمیں ایسا علم عطا فرماجو ہمارے لیے نفع مند ہو ، اورہمیں جوکچھ سکھائے اس سے نفع بھی عطا فرما اورہماے علم بھی اضافہ بھی فرما ۔

آپ مزید تفصیل کےلیے سوال نمبر ( 10693 ) کے جواب کا بھی مطالعہ کریں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب