سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

وہ عورت اس کےلیے حلال نہیں کیونکہ وہ اس کی رضاعی خالہ ہے

34557

تاریخ اشاعت : 28-07-2003

مشاہدات : 5453

سوال

ہمیں ایک بہت ہی حساس اوراہم مسئلہ درپیش ہے جوکہ رضاعت کے متعلقہ ہے جسے ہم درج ذيل مثال میں پیش کرتے ہیں :
زینب کی بہن آمنہ ( نانی ) نے زینب کی بیٹی فاطمہ کودودھ پلایا ۔
پھر آمنہ نے ام کلثوم ( بیٹی کی بیٹی کو) دودھ پلایا ۔
مسئلۃ : فاطمہ کا ایک بیٹا ام کلثوم سے شادی کرنا چاہتا ہے توکیا یہ شادی جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


سوال کا خلاصہ یہ ہے کہ : آمنہ نے فاطمہ اورام کلثوم دونوں کودودھ پلایا تواس طرح فاطمہ اورام کلثوم رضاعی ( دودھ کی ) بہنیں ہوئيں ، لھذا فاطمہ کے کسی بیٹے کے لیے بھی ام کلثوم سے شادی کرنا جائز نہيں اس لیے کہ وہ اس کی رضاعی خالہ ہے ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( رضاعت سے بھی وہی حرام ہے جونسب سے حرام ہوتا ہے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2645 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1445 ) ۔

اورنسب کی خالہ حرام ہے لھذا رضاعی خالہ بھی حرام ہوگی ۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں :

جوعورت بھی نسب کی وجہ سے حرام ہے رضاعت کی وجہ سے بھی اس طرح کی عورت حرام ہوجاتی ہے ، اوروہ مندرجہ ذیل ہيں :

مائیں ، بیٹیاں ، بہنیں ، پھوپھیاں ، خالائيں ، بھتیجیاں ، بھانجیاں ، ۔

اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( رضاعت سے بھی وہی حرام ہیں جونسب کی وجہ سے حرام ہوتی ہیں ) صحیح بخاری و مسلم ۔

اس مسئلہ میں ہمیں کسی قسم کے اختلاف کا علم نہیں ۔ دیکھیں المغنی لابن قدامہ ( 7 / 87 ) ۔

رضاعت کی وجہ سے حرمت دو چيزوں پر موقوف ہے :

اول : پانچ رضاعت کا حصول ، اوررضعہ یہ ہے کہ بچہ ایک باردودھ کو منہ میں ڈالے اورپھر اسے چھوڑ دے ( تواس طرح اگر پانچ بار کرے تویہ پانچ رضاعت ہونگی )

دوم : یہ رضاعت بچے کی عمر دو سال پوری ہونے سے قبل ہو ۔

آپ مزید تفصیل کےلیے سوال نمبر ( 27280 ) اور ( 804 ) کا بھی مطالعہ کریں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب