الحمد للہ.
جسے ہديہ ديا جائےاس كےليے اسي طرح يا اس سے بھي بہتر ہديہ واپس كرنا مستحب ہے كيونكہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے :
جو كوئي بھي تمہارے ساتھ احسان اور نيكي كرے تم اسے اس كا بدلہ دو اور اگر تمہارے پاس اسے دينےكےليے كچھ نہ ہو تو تم اس وقت تك اس كےليے دعا كرو كہ تمہيں يہ محسوس ہو اس كا بدلہ ديا جاچكا ہے . سنن ابوداود اور نسائي نےروايت كيا ہے .
ليكن گاؤں والوں كو چاہيے بلكہ ان پرواجب ہے كہ وہ فقير اور قلاش پر لازم نہ كريں كہ وہ بھي انہيں اس طرح كا ہديہ واپس كرے ، بلكہ مسلمان كےليے ہديہ دينا مشروع ہے اور اسے اس كےبدلے كا انتظار نہيں كرنا چاہيے بلكہ اسے چاہيے كہ وہ اللہ تعالي سے ثواب كي اميد ركھے .
اور جسے كوئي ہديہ ديا جائے اس پر ہديہ دينےوالے كو ہديہ دينا واجب نہيں بلكہ ہديہ دينے والے كوكچھ نہ كچھ دينا افضل اور بہتر ہے .
اللہ تعالي ہي توفيق بخشنے والا ہے .