اتوار 3 ربیع الثانی 1446 - 6 اکتوبر 2024
اردو

حديث " لوگ تاخير كرتے رہيں گے تو اللہ تعالى بھى انہيں موخر كر دے گا " كى شرح

سوال

ميں درج ذيل حديث كى شرح معلوم كرنا چاہتا ہوں ؟
" ہميشہ قوم تاخير كرتى رہے گى حتى كہ اللہ تعالى انہيں موخر كر دے گا "

جواب کا متن

الحمد للہ.

يہ حديث امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے صحيح مسلم ميں ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كى ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نے اپنے صحابہ كو تاخير كرتے ہوئے ديكھا تو فرمانے لگے:

" اگے آؤ اور ميرى اقتدا كرو، اور دو تمہارے بعد آئيں وہ تمہارى اقتدا كريں، لوگ پيچھے رہتے رہينگے حتى كہ اللہ تعالى بھى انہيں موخر كر دے گا "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 438 ).

حديث كا معنى يہ ہے كہ:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے كچھ صحابہ كرام كو پہلى صف سے پيچھے رہتے ہوئے ديكھا تو انہيں اپنى اقتدا كا كہا اور ان كے بعد آنے والے ان كى اقتدا كريں، جو پچھلى صفوں ميں كھڑے ہو كر نماز ادا كرتے وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو نہيں ديكھ سكتے تو ان كى اقتدا كريں.

اور اس معنى كا بھى احتمال ہے كہ:

ان كے بعد امت كے لوگ ان كى اقتدا كريں، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى نماز كا وہ طريقہ بتاييں گے جو انہوں نے ديكھا تھا.

يہ سندى رحمہ اللہ كا قول ہے.

پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" ہميشہ لوگ پيچھے رہتے رہينگے حتى كہ اللہ تعالى انہيں پيچھے كر دے گا "

يعنى: لوگ پہلى صف يا اگلى صفوں سے پيچھے رہنے كے عادى ہو جائينگے حتى كہ اللہ تعالى انہيں بطور سزا پيچھے كر دے گا.

ايك قول يہ بھى ہے كہ: اس كا معنى يہ ہے كہ:

اللہ تعالى انہيں اپنى رحمت يا جنت سے پيچھے ركھے، يا فضل عظيم يا عظيم مرتبہ يا علم سے پيچھے ركھے گا.

اس ميں كوئى مانع نہيں كہ حديث كو ان سب معنوں پر محمول كر ليا جائيگا.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى اس حديث كے معنى ميں كہتے ہيں:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مسجد ميں كچھ لوگوں كو پيچھے رہتے ہوئے ديكھا:

يعنى وہ پہلى صف ميں آگے نہيں آ رہے تھے تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" ہميشہ ہى لوگ پيچھے رہينگے حتى كہ اللہ تعالى انہيں پيچھے كر دے گا "

اس بنا پر خدشہ ہے كہ انسان جب عبادت ميں پيچھے رہنے كا عادى بن جائے تو اللہ تعالى بطور ابتلاء اسے ہر قسم كى خير ميں پيچھے كر دے. اھـ مختصرا

ماخوذ از: فتاوى ابن عثيمين ( 13 / 54 ).

بعض علماء كرام كا كہنا ہے كہ اس سے منافقوں كى ايك جماعت مقصود ہے، ليكن صحيح يہ ہے كہ يہ حديث عام ہے منافقين كے ساتھ خاص نہيں.

شوكانى رحمہ اللہ تعالى " نيل الاوطار " ميں كہتے ہيں:

ايك قول يہ ہے كہ: يہ منافقوں كے متعلق ہے، اور ظاہريہ ہوتا ہے كہ يہ منافق اور غير منافق سب كے ليےعام ہے، اور اس حديث ميں پہلى صف ميں نماز كى ادائيگى پر ابھارا گيا، اور پہلى صف سے پيچھے رہنے سے نفرت دلائى گئى ہے. اھـ

حاصل يہ ہوا كہ: اس حديث ميں آدمى كے ليے پہلى يا اگلى صفوف ميں نماز ادا كرنے كى ترغيب، اور پچھلى صفوں ميں نماز ادا كرنے كى عادت بنانے كى مذمت كى گئى ہے.

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ہميں نيكى اور بھلائى كے كاموں ميں آگے بڑھنے اور جلدى كرنے كى توفيق نصيب فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب