منگل 23 شوال 1446 - 22 اپریل 2025
اردو

کیا انسان تقدیر کے حوالے سے مجبور ہے یا خود مختار؟

سوال

کیا انسان مجبور ہے یا اسے اختیار حاصل ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے یہی سوال پوچھا گیا تو آپ نے جواب دیا:

سوال کرنے والے کو چاہیے کہ پہلے خود اپنے آپ سے سوال کرے: کیا کسی نے اسے مجبور کیا تھا کہ وہ یہ سوال پوچھے؟ کیا گاڑی خریدتے وقت اسے اپنی پسند کی گاڑی منتخب کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے یا نہیں؟ اسی طرح زندگی کے دیگر امور کے متعلق بھی سوچے تو اسے واضح ہو جائے گا کہ وہ مجبور ہے یا خود مختار۔

پھر اپنے آپ سے پوچھے کہ انسان کو پہنچنے والے حادثات  اس کے اختیار میں ہوتے ہیں یا نہیں؟

مثلاً: بیماری اسے اپنی مرضی  لگتی ہے؟

انسان مرتا اپنی مرضی سے ہے؟

اسی طرح کے دیگر سوالات اپنے آپ سے کرے تو اسے معلوم ہو جائے گا کہ وہ مجبور ہے یا خود مختار ہے؟

تو جواب یہ ہے کہ: در حقیقت، ہر صاحبِ عقل انسان جو کچھ بھی کرتا ہے وہ اپنے اختیار سے ہی کرتا ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔ اس حوالے سے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان سنیے:

فَمَنْ شَاءَ اتَّخَذَ إِلَى رَبِّهِ مَآبًا
ترجمہ: "پس جو چاہے اپنے رب کی طرف لوٹنے کا راستہ اختیار کر لے۔" (سورۃ النبأ: 39)

اور یہ فرمان بھی دیکھیے:

مِنْكُمْ مَنْ يُرِيدُ الدُّنْيَا وَمِنْكُمْ مَنْ يُرِيدُ الْآخِرَةَ

ترجمہ: "تم میں سے کچھ ایسے ہیں جو دنیا چاہتے ہیں، اور کچھ وہ ہیں جو آخرت چاہتے ہیں۔ " (آل عمران: 152)

اسی طرح فرمایا:

وَمَنْ أَرَادَ الْآخِرَةَ وَسَعَى لَهَا سَعْيَهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَئِكَ كَانَ سَعْيُهُمْ مَشْكُورًا

ترجمہ: "اور جو شخص آخرت چاہے اور اس کے لیے کما حقہ کوشش بھی ایمان کی حالت میں کرے تو یہی لوگ ہیں جن کی کوشش کی قدر دانی کی جائے گی۔" (بنی اسرائیل: 19)

ایک اور مقام پر فرمایا:

فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ

ترجمہ: تو وہ روزے، یا صدقہ یا قربانی کی شکل میں فدیہ دے۔ (البقرۃ: 196) تو اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے فدیہ دیتے ہوئے اختیار دیا ہے کہ ان میں سے جو چاہے کام کرے۔

البتہ جب بندہ کوئی کام کرنا چاہتا ہے اور کر لیتا ہے، تو ہمیں یقین ہو جاتا ہے کہ یہ کام اللہ تعالیٰ کی مشیّت سے ہی واقع ہوا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
لِمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ أَنْ يَسْتَقِيمَ، وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ
ترجمہ: "تم میں سے جو چاہے سیدھی راہ اختیار کر لے، اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا مگر جب تک اللہ رب العالمین چاہے۔" (سورۃ التکویر: 28-29)

یہ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی صفتِ کمال ہے کہ زمین و آسمان میں کوئی بھی کام اس کی اجازت اور مشیّت کے بغیر نہیں ہو سکتا۔

لیکن جو اُمور انسان کے بس سے باہر ہوتے ہیں، جیسے بیمار ہونا، موت واقع ہونا، حادثات پیش آنا وغیرہ، ان میں انسان مجبور ہوتا ہے اور اسے اختیار نہیں ہوتا۔

اللہ تعالی صحیح سمجھ کی توفیق دے۔

ماخذ: مجموع فتاویٰ الشیخ ابن عثیمین (جلد: 2)