الحمد للہ.
اگر کمپنی جائز چیزیں فروخت کرتی ہے، سودی لین دین نہیں کرتی، نہ ہی سودی اکاؤنٹس میں اپنی رقوم جمع کرواتی ہے، تو پھر اس کمپنی کے حصص خریدنے اور پیش کردہ پیکج سے استفادہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
رابطہ عالم اسلامی کے تحت اسلامی فقہ کونسل کے چودھویں اجلاس منعقدہ 1415 ہجری بمطابق 1995 کے اعلامیہ میں ہے کہ:
1-چونکہ لین دین میں اصل حلال ہے تو پھر شرعی طور پر جائز کاروباری سرگرمیاں کرنے والی حصص کمپنی قائم کرنا شرعاً جائز ہے۔
2-ایسی حصص کمپنیاں جن کی بنیادی طور پر کاروباری سرگرمیاں سودی لین دین، یا حرام چیزوں کی تیاری یا تجارت جیسی حرام چیزوں پر مشتمل ہیں ان کے حصص کی خرید و فروخت حرام ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
3-کسی مسلمان کے لیے ایسی کمپنیوں کے حصص خریدنا جائز نہیں ہے جن کے مالی معاملات میں سود، حرام چیزوں کی تیاری یا حرام چیزوں کی خرید و فروخت شامل ہو۔" ختم شد
آپ نے ذکر کیا کہ 1 فیصد سے بھی کم منافع آتا ہے، لیکن اس کی وجہ نہیں بتلائی، ممکن ہے کہ یہ کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم جمع کروانے کی وجہ سے ہو کہ کچھ بینک کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم ہونے پر بھی کچھ نہ کچھ سود دیتے رہتے ہیں، بہ ہر حال جو بھی ہو یہ بات واضح ہے کہ کمپنی سود کے عوض رقم ڈپازٹ نہیں کرواتی، تاہم آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ یہ تھوڑے سے تناسب میں موجود حرام فوائد سے بھی اپنے مال کو پاک رکھیں؛ کیونکہ کرنٹ اکاؤنٹ پر ملنے والے تحائف بھی حرام ہوتے ہیں۔
واللہ اعلم