الحمد للہ.
شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں :
"اورجوبعض لوگ حج کرنے کے بعد تنعیم یا جعرانہ وغیرہ سے کثرت کے ساتھ عمرہ کی ادائيگى کرتے ہیں ، اوروہ حج سے قبل بھی عمرہ کی ادائيگى کرچکا ہے توایسا کرنے کی کوئى دلیل نہيں ملتی ، بلکہ دلائل تواس پردلالت کرتے ہیں کہ اسے ترک کرنا ہی افضل ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کے صحابہ کرام نے حج سے فارغ ہونے کے بعد عمرہ نہيں کیا ۔
جبکہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے جو عمرہ تنعیم سے کیا تھا وہ ماہواری آجانے کی وجہ سے مکہ میں داخل ہونے کے بعد عمرہ نہیں کرسکیں تھیں ، تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اس عمرے کے بدلے میں جس کا احرام انہوں نے میقات سے باندھا تھا ؛عمرہ کرنا چاہتی ہیں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بات قبول کرلی تھی ، اورعائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے بھی دوعمرے ہوگئے تھے ایک وہ جوانہوں نے حج کےساتھ کیا اورایک یہ علیحدہ عمرہ ، لہذا جوبھی عائشہ رضى اللہ تعالی عنہا کی طرح ہو توسب دلائل پر عمل کرتے ہوئے اورمسلمانوں پروسعت کرتےہوئے اس کےلیے حج کے بعد عمرہ کرنے میں کوئى حرج نہيں ۔
اوراس میں کوئى شک نہيں کہ حجاج کرام حج سے فارغ ہونے کے بعد اس عمرہ کے علاوہ جوانہوں نے مکہ آتے ہی کیا تھا ایک اورعمرہ میں مشغول ہوجائیں تو یہ سب کے لیے مشقت کا باعث ہوگا ، اور ازدھام و حادثات کا باعث بنےگا اوراس کےساتھ ساتھ ایسا کرنے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ اورسنت کی بھی مخالفت ہوگی۔ اھ .