الحمد للہ.
علاج کے لیے لگائے جانے والے ٹیکے روزے کے لیے ناقض نہیں ہوتے، الا کہ یہ غذائی ضروریات کو پورا کریں تو ناقض روزہ ہیں مثلاً: وٹامن اور دیگر غذائی محلول کے ٹیکے جو خون میں شامل ہو جاتے ہیں۔
جیسے کہ اسلامی فقہ اکادمی کی قرار داد نمبر: 93 (1/ 10) جو کہ ادویات میں سے روزہ توڑنے والی اشیا کے متعلق ہے، میں ہے کہ:
"درج ذیل چیزوں کو ناقض روزہ نہیں سمجھا جائے گا: ۔۔۔ جلد، پٹھوں یا رگوں میں لگائے جانے والے دوا پر مشتمل ٹیکے ۔ جبکہ غذائی محلول اور ٹیکے روزہ توڑ دیتے ہیں۔" ختم شد
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
پٹھوں، یا رگ یا کولہے پر ٹیکا لگوانے کا کیا حکم ہے؟
تو انہوں نے جواب دیا:
"رگ، پٹھے یا کولہے پر انجکشن لگوانے میں کوئی حرج نہیں ہے، اور اس سے روزے دار کا روزہ بھی نہیں ٹوٹے گا؛ کیونکہ یہ روزہ توڑنے والی اشیا میں شامل نہیں ہے، نہ ہی روزہ توڑنے والی اشیا کے حکم میں ہے؛ کیونکہ یہ نہ تو کھانا ہے اور نہ ہی پینا ہے، نہ ہی یہ کھانے پینے کے حکم میں آتا ہے۔ ہم پہلے بھی یہ بات بیان کر چکے ہیں کہ اس سے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑتا، ہاں ایسے ٹیکے روزے پر اثر انداز ہوتے ہیں جو کھانے پینے کی ضرورت پوری کر دیں۔" ختم شد
فتاوى الصيام، صفحہ: (220)
اس بنا پر الرجی چیک کرنے کے لیے جلد کے نیچے نمکین محلول کا انجیکشن لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ یہ غذائی ضرورت پوری نہیں کرتا۔
واللہ اعلم