الحمد للہ.
انسان كے ليے موزے كے اوپر موزے، يا جرابيں پہننا جائز ہے، اور اگر اس نے اوپر والى جراب پر مسح كيا ـ جس حالت ميں ايسا كرنا جائز ہے وہ آگے بيان ہو گى ـ اور پھر اسے تار ديا، اور بعد ميں وضوء ٹوٹ گيا تو بعض اہل علم كے قول كے مطابق اس كے ليے نچلى جراب پر مسح كرنا جائز ہے.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ نے موزے پر موزے يا جراب پر جراب پہن كر مسح كرنے كے حالات كى تلخيص اس طرح كى ہے:
1 - جب كوئى شخص جراب يا موزے پہن لے، اور اس كا وضوء ٹوٹ جائے تو وضوء كرنے سے قبل اس نے ايك اور جراب يا موزا پہن ليا تو حكم پہلے كے ليے ہے.
يعنى جب وہ اس كے بعد مسح كرنا چاہے تو پہلى جراب پر مسح كرے گا، اس كے ليے اوپر پہنى ہوئى جراب پر مسح كرنا جائز نہيں.
2 - جب اس نے جراب يا موزے پہنے اور پھر وضوء ٹوٹ گيا اور اس نے ان پر مسح بھى كر ليا، اور بعد ميں ان پر اور جراب پہن لى تو صحيح قول كے مطابق اس كے ليے اوپر والى جراب يا موزے پر مسح كرنا جائز ہے، الفروع ميں ہے: امام مالك كے ساتھ موافقت كرتے ہوئے جواز كى توجيہ ہوگى. اھـ
اور امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
ظاہر يہى ہوتا ہے، اور اختيار بھى يہى ہے، كيونكہ اس نے طہارت پر پہنے تھے، اور ان كا يہ كہنا كہ: يہ ناقص طہارت ہے، قابل قبول نہيں. اھـ
جب ہم يہ كہينگے تو پھر مسح كرنے كى مدت كى ابتدا پہلے مسح سے ہو گى.
اس حالت ميں بھى اس كے ليے بلا شك پہلے پر مسح ہوگا.
3 - جب اس نے موزے پر موزے يا جرابيں پہن ليں اور اوپر والے پر مسح كيا اور بعد ميں اسے اتار ليا، تو كيا باقى مدت كے ليے نچلى جراب پر مسح كر سكتا ہے ؟
ميرے خيال ميں اس كى صراحت كسى نے نہيں كي، ليكن امام نووى رحمہ اللہ تعالى نے ابو عباس بن سريج سے ذكر كيا ہے كہ: جب موزوں پر جرموق پہنے تو تين معنے ہيں:
اس ميں يہ بھى ہے كہ: وہ دونوں ايك ہى موزے كى طرح ہونگے، اوپر والے ظاہر اور نيچے والے باطن ہونگے.
ميں كہتا ہوں: اس بنا پر اوپر والے كى مدت مسح سے ليكر باقى مانندہ مدت ميں نيچے والے پر مسح كرنا جائز ہے، جيسا كہ اگر موزے كا اوپر والا حصہ ننگا كر ديا جائے تو نيچے والے باطن پر مسح كيا جائيگا" انتہى
ديكھيں: فتاوى الطہارۃ صفحہ نمبر ( 192 ).
جرموق: ايسے موزے كو كہتے ہيں جو عام موزے كےاوپر پہنا جاتا ہے، اور خاص كر بہت زيادہ ٹھنڈے علاقے ميں "
ديكھيں: كشاف القناع ( 1 / 130 ).
اور ظہارہ اور بطانۃ سے مراد يہ ہے كہ: اگر موزے دو طبق اور تہہ پر مشتمل ہوں، تو اوپر والى تہہ كو ظہارۃ اور نيچے والى كو بطانہ كہينگے.
ديكھيں: الشرح الممتع ( 1 / 211 ).
واللہ اعلم .