اتوار 3 ربیع الثانی 1446 - 6 اکتوبر 2024
اردو

سعی والی جگہ مسجد حرام کا حصہ نہيں

سوال

کیا سعی والی جگہ مسجدحرام میں داخل ہے ، اورکیا وہاں حائضہ عورت جاسکتی ہے؟
اورکیا سعی والی جگہ میں داخل ہونےوالے شخص کےلیے تحیۃ المسجدادا کرنا واجب ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

ظاہرتویہی ہوتا ہےکہ سعی والی جگہ مسجدحرام میں شامل نہيں ، اسی لیے وہاں چھوٹی سی دیواربنائي گئي ہے تا کہ مسجد اورسعی والی جگہ کوعلیحدہ رکھا جائے ، اوراس میں کوئي شک نہیں کہ اسی میں لوگوں کےلیے بہتری ہے اگراسے مسجد میں داخل کردیا جائے اوریہ مسجد کا حصہ بنا دیا جائے توپھر جب عورت کوطواف کے بعد اورسعی سے قبل حيض شروع ہوجائے تووہ سعی نہيں کرسکتی ۔۔

میں تویہی فتوی دیتا ہوں کہ جب عورت کوطواف کےبعد اورسعی کرنے سے قبل حیض آئے تووہ سعی کرے گی کیونکہ سعی والی جگہ مسجد کاحصہ شمارنہيں ہوتی ۔

اورتحیۃ المسجدکے مسئلہ میں یہ کہا جاسکتا ہےکہ جب انسان طواف کے بعد سعی کرے اورپھرمسجد میں واپس آئے تووہ تحیۃ المسجد ادا کرے گا ، اور اگرنہيں پڑھتا تواس پرکچھ لازم نہیں ، لیکن افضل اوربہتر یہ ہے کہ اسے اس موقع کوغنیمت جانتے ہوئے دورکعات ادا کرنی چاہیے کیونکہ یہاں نماز ادا کرنے کی بہت زیادہ فضيلت ہے ۔اھـ  .

ماخذ: حیض کے ساٹھ مسائل سے لیا گیا ہے ؛ کتاب رسالۃ 60مسئلۃ فی الحیض ۔