الحمد للہ.
شیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
حیض یا نفاس والی عورت کے لیے نمازکی ادائيگي جائزنہيں چاہے وہ مکہ مکرمہ میں ہویا اپنے ملک میں یا کسی اورجگہ کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عورت کےبارہ میں فرمان ہے :
( کیا ایسا نہيں کہ جب وہ حائضہ ہوتی ہے نہ تووہ نماز کی ادائيگي کرتی ہے اورنہ ہی روزہ رکھتی ہے ) ۔
اورمسلمانوں کا اس پراجماع ہے کہ حیض والی عورت سے کے لیے نہ تو روزہ رکھنا حلال ہے اورنہ ہی نماز کی ادائيگي ، اوراس عورت پرجواس فعل کی مرتکب ہوئي ہے وہ اللہ تعالی سے اپنے کیے پرتوبہ واستغفار کرے ، اورحالت حیض میں کیا ہوا صحیح نہيں ، لیکن اس کی سعی صحیح ہے ۔
اس لیے کہ راجح قول یہی ہے کہ حج میں سعی کوطواف سے مقدم کرنا جائز ہے ، تواس بنا پراس عورت پرواجب ہے کہ وہ طواف دوبارہ کرے کیونکہ طواف افاضہ حج کا رکن ہے اوراس وقت تک حلت ثانیہ ہوہی نہيں سکتی جب تک طواف افاضہ نہ کرلیا جائے ۔
تواس بنا پریہ عورت اگر شادی شدہ ہے توطواف کرنے سے قبل اس کا خاوند اس سے مباشرت نہيں کرسکتا ، اوراگر غیرشادی شدہ ہے توطواف کرنے سے قبل یہ نکاح بھی نہيں کرسکتی ۔
واللہ تعالی اعلم .